معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 60690
جواب نمبر: 6069001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 858-849/N=10/1436-U جب آپ نے تین سال پہلے پولس اسٹیشن میں بیوی کے مطالبہ پر اس کا خلع منظور کرلیا تھا تو اب تین سال کے بعد تین طلاق دینے کی کیا ضرورت پیش آئی جب کہ وہ آپ کی بیوی بھی نہیں رہی؟ کیا آپ نے خلع کے بعد باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرلیا تھا یا اس کی کوئی اور وجہ تھی؟ جو بھی وجہ ہو تحریر فرمائیں، اس کے بعد ان شاء اللہ آپ کے اصل سوال کا جواب تحریر کیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک لڑکی میں کچھ ایسی بیماری تھی کہ
ڈاکٹروں نے اس لڑکی کو لا علاج قرار دے کر شادی کرنے سے روک دیا۔ اس لڑکی کو حیض
کا ایک قطرہ بھی نہ آتا تھا۔ مگر لڑکی والوں نے لڑکی کی بیماری کو چھپاکر ایک جگہ
منگنی کراکر شادی کروا دی تو لڑکا اس لڑکی کے ساتھ ہمبستری بھی نہیں کرسکتا تھا، کیوں
کہ اس لڑکی کے جسم سے بدبو بھی زیادہ آرہی تھی۔ اگر چہ کچھ بار ہمبستری کربھی دی۔
بعد میں اس لڑکے نے علماء اور ڈاکٹروں کے مشورہ سے اس لڑکی کو ایک طلاق دے کر چھوڑ
دیا۔ اب وہ لڑکی نکاح میں مقرر شدہ پانچ تولہ سونا حق مہر ادا کرے یا نہ کرے؟ لڑکے
والے کہ رہے ہیں کہ ہمیں لڑکی والوں نے دھوکا دے کر ہمارا خرچہ زیادہ کروا یا او
راب دوسری شادی کرنے کی وجہ سے الگ خرچہ آیا او راس لڑکی کو طلاق دینے کی وجہ سے
بہت تکلیف بھی پہنچی ہے کہ اس طلاق کی وجہ سے قوم او ربرادری والوں نے ہمارے ساتھ
تعلقات چھوڑ کر ہمیں اکیلا کردیا۔
تین شخص تھے ایک عورت اوردو مرد اور ان میں سے ایک (مرد) نے ایم آر سی پی امتحان (ڈاکٹر کی ٹریننگ کا امتحان)پاس کرلیا ؛ اور عورت نے دو نوں مردوں سے کہا کہ زندگی میں ایک مرتبہ ایم آر سی پی امتحان کا پاس کرناہوتا ہے ۔لیکن زندگی میں کئی مرتبہ طلاق دی جاسکتی ہے لیکن ایم آر سی پی کا امتحان پاس کرنا ایک ہی بار ہوتا ہے۔ جب کہ وہ ایسا کہہ رہی تھی تو ان دو مردوں میں سے ایک اس کے بیان کو سن کرکے اپنا سر اوپر اورنیچے ہلا رہا تھا۔ کیا اس سے اس کا نکاح متاثر ہوگا؟ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں کی تھی۔
2220 مناظر7اکتوبر2009کو میں نے اپنی بیوی کو تین بار طلاق کہہ کر طلاق دے دیا۔
میری طلاق کے وقت میری بیوی کا بھائی اس کی بیوی اور میرا خالہ زاد بھائی ساتھ میں
تھے ۔میری پریشانی یہ ہے کہ میری سسرال والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوا،
کیوں کہ کوئی گواہ یا کاغذی کام نہیں ہوا۔ کیا طلاق مکمل ہوئی اور کیا اس کے لیے
مجھے کاغذی کاروائی بھی کرنی پڑے گی؟ اب میری بیوی مائکہ میں ہے۔ کیا کوئی اور بھی
طریقہ ہے جس سے میں اسے طلاق دے سکوں؟