• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 604521

    عنوان:

    كسی نے كہا ’’ دس بجے سے پہلے نہیں آئی تو چھوڑدوں گا‘‘ پھر بیوی دیر سے آئی تو كیا حكم ہے؟

    سوال:

    جھگڑے کے بعد بیوی اپنے ماں کے گھر چلی گئی۔۔۔تو لڑکے نے اپنی بیوی کو مسیج کیا تو کے اگر 10 بجے سے پہلے گھر نھی آء تو میں تجھے چھوڑ دوں گا۔ لیکن بیوی نہیں آئی تو طلاق ہو جائے گی؟

    جواب نمبر: 604521

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1178-845/H=11/1442

     اگر میسج میں صرف یہی (اگر دس بجے سے پہلے گھر نہیں آئی تو میں تجھے چھوڑ دوں گا) لکھا تھا اس کے علاوہ کچھ نہ لکھا تھا نہ ہی زبانی یا تحریری کبھی کسی قسم کی طلاق دی تھی تو خواہ بیوی دس بجے سے پہلے نہیں آئی تب بھی کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ ”میں تجھے چھوڑ دوں گا“ کہنا طلاق دینے کا وعدہ یا دھمکی ہے اور اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ باقی اگر میسج کے الفاظ نقل کرنے میں کوئی لفظ اِدھر اُدھر ہوگیا ہوتو ایسی صورت میں بعینہ میسج میں لکھے الفاظ کو نقل کرکے سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند