• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 603265

    عنوان:

    مطالبہ طلاق پر ہاں دیدیا کہنے سے کتنی طلاق واقع ہوگی؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید اور ہندہ میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا اور اسی دوران بیوی ہندہ نے کہا کہ مجھے طلاق دیدو تو اس پر شوہر زید نے کہا کہ ہاں دیدیا۔ اب جواب طلب امر یہ ہے کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اور کیا اس میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہوگا کہ نہیں؟ باحوالہ جواب مرحمت فرمائیں۔ بینوا تؤجروا

    جواب نمبر: 603265

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:608-436/sn=7/1442

     بیوی کی طرف سے مطالبہ طلاق یعنی مجھے طلاق دیدو کہنے پر جب شوہر نے ”ہاں دیدی کہا“ تو گویا اس نے کہا ہاں میں نے طلاق دیدی؛ لہذا صورت مسئولہ میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، اس میں شوہر کی نیت کا اعتبار نہ ہوگا ۔

    قالت لزوجہا: طلقنی فقال فعلت طلقت، فإن قالت زدنی فقال فعلت طلقت أخری. (الدر المختار) (قولہ فقال فعلت) أی طلقت بقرینة الطلب. (الدر المختار مع رد المحتار:4/ 523، کتاب الطلاق، باب طلاق غیر المدخول بہا،مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند