• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 60279

    عنوان: طلاق

    سوال: اس مسئلے میں میری رہنمائی فرمادیں کہ، ایک جو ساھیوال گاوَں میں رھتا ھے اس نے کراچی شہر میں شادی کی، کچھ عرصے بعد وہ فیکٹری جانے کے بجائے گاوَن چلا گیا بغیر بتائے اور پھر بڑی مشکل سے واپس کراچی آیا، واپس آنے کے بعد لڑکی والوں نے ایک تحریری عھد نامہ لکھا کہ اب اگر تم دوبارہ بغیر بتائے گئے تو ایک ماہ بعد بیوی کو 3 طلاق یہ اس معاھدے پر 2 گواہ کے سامنے دستخط کرتا ھے اور تصدیق کیلئے انگوٹھا بھی لگاتا ھے ، پھر چند ماہ بعد یہ گھر ملنے جانے کے نا پر واپس نھیں آتا، معاھدہ یاد دلانے پر واپس آکر بیوی بچے کو ساتھ گاوَں لیجاتا ھے ، جب بیوی واپس کراچی آئی تو وہ کہتی ہے میں دوبارہ گاوَں نھیں جاوں گی ، جس پر لڑکی کے گھر والے لڑکے سے معاھدہ کرتے ھیں کہ یا تو طلاق دو یا تم کراچی میں رھو، وہ کھتا ھے میں کراچی مستقل رھوں گا۔ اور اس وقت طلاق نھیں دیتا ھے اور ایک نیا معاھدہ ھوتا ھے ، پورا معاھدہ لکھ رھا ھوں تاکہ فتوی میں آسانی ھو۔ میں نور احمد ولد امیر احمد آج مورخہ 09-جون-2015 کو کراچی سے واپس اپنے گاوَں ساھیوال جا رھا ھوں اور اپنے جانور اور کھیتی کی زمین بیچ کر 09-جولائی-2015 کوسب پیسے لیکر کارچی آجاوَں گا اور مستقل کراچی میں سکونت اختیار کروں گا اور اگر میں اپنے اس عھد پر پورا نھیں اترا تو09-جولائی-2015 کو میری بیوی حنا بنت محمد مسکین کو تین [3] طلاق- یہ بات میں اپنے ھوش و حواس میں کہہ رھا ھوں۔ نور ولد محمد امیر۔ مطلوبہ فتوی 1] اگر یہ نور واپس گاوں نہ جائے اور کراچی میں رھے تو کیا 09 جولائی2015 کو طلاق واقع ھوجائے گی؟ 2] اگر یہ اپنی بیوی بچہ کو گاوں لے جائے تو کیا معاھدے کی خلاف ورزی پر طلاق ھوجائے گی 09 جولائی کو جبکہ بیوی اسکے ساتھ گاوں میں ھی ھو؟ 3] وہ اکیلا گاوں جاتا ھے مگر وھاں سے جانور اور زمین بیچ کر نھیں آتا تو کیا اس صورت میں بھی طلاق ھو جائے گی؟ 4] اگر فریقین اس معاھدے میں باھمی رضامندی سے کچھ ترمیم کرنا چاھے تو اس کی کیا صورت ھوگی؟

    جواب نمبر: 60279

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 837-827/N=9/1436-U (۱) صورت مسئولہ میں نور احمد کے الفاظ تعلیق میں لفظ: ”اس عہد“ سے سباق کی روشنی میں گاوٴں ساہیوال جاکر اور اپنے جانور اور کھیتی کی زمین بیچ کر ۹/ جولائی ۲۰۱۵ء کو لے کر مستقل سکونت کے ارادہ سے کراچی آجانا مراد ہے اور اسم اشارہ سے مکمل اسی طرف اشارہ ہے؛ اس لیے اگر نور احمد ساہیوال جاکر اپنے جانور ور کھیتی کی زمین بیچ کر ۹/ جولائی ۲۰۱۵ء کو سب پیسے لے کر مستقل سکونت کے ا رادہ سے کراچی نہیں آیا تو حسب شرط اس کی بیوی: حنا بنت محمد مسکین پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی إن وجد -الشرط- في الملک طلقت (درمختار مع الشامي ۴:۶۰۹، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)، الأیمان مبنیة علی الألفاظ لا علی الأغراض (درمختار مع الشامي ۵:۵۲۸) نیز رسائل ابن عابدین (۱: ۳۰۴) دیکھیں۔ (۲) چوں کہ اس صورت میں بھی عہد کو پورا کرنا نہیں پایا جارہا ہے ارو تین طلاقیں اسی پر معلق کی گئیں ہیں؛ لہٰذا نو جولائی ۲۰۱۵ء کو اس صورت میں بھی تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔ (۳) اس صورت کا حکم بھی نمبر (۱) اور (۲) کے مانند ہے۔ (۴) تعلیق بحکم یمین ہوتی ہے اور لازم ہوتی ہے، اس میں باہمی رضامندی سے یا کسی اور طرح کوئی ترمیم نہیں ہوسکتی، البتہ اگر نور احمد گاوٴں جاکر اپنے جانور اور کھیتی کی زمین بیچ کر ۹/ جولائی ۲۰۱۵ء کو سب پیسے لے کر مستقل سکونت کے ارادہ سے کراچی آجائے تو اس کی قسم پوری ہوجائے گی اور بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی، پھر ۹/ جولائی ۲۰۱۵ء کے بعد اگر وہ کسی وجہ سے اپنا ارادہ بدل کر دوبارہ اپنے گاوٴں چلاجائے اور بیوی کو ساتھ لیجاکر وہیں رکھے تو اس قسم کی وجہ اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی؛ کیوں کہ ۹/جولائی کو وہ قسم پوری ہوکر ختم ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند