معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 602348
صرف نكاح كرلینے سے كیا قسم پوری ہوجائے گی؟
میں نے قسم کھائی ہے کہ میں جب شادی کروں میری بیوی کو تین طلاقیں تو اب میرے لیے نکاح کا کیا حیلہ ہو گا؟کیا میرا کسی ایسی متعلقہ قریبی عورت سے نکاح کرنا جس کے ساتھ ازداواجی تعلق قائم رکھنا مقصود نہ ہو اس سے نکاح کرنے پہ قسم پوری ہو جائے گی؟
جواب نمبر: 60234805-Feb-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:445-315/sd=6/1442
جی ہاں! صورت مسئولہ میں اگر آپ قریبی عورتوں میں سے کسی ایسی عورت سے شرعی طریقے پر نکاح کرلیں جس سے نکاح کرکے ساتھ رہنا مقصود نہ ہو تو آپ کی قسم پوری ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے اور میری بیوی اور میری بیوی اور میرے گھر والوں کے درمیان کچھ بہت ہی برے حالات پیش آنے کی وجہ سے میں نے اس کو تحریر ی طلاق نامہ بھیج دیا ہے اور ?طلاق، طلاق ، طلاق? تین مرتبہ کہا ہے خط پر دو مسلم گواہوں کی موجودگی میں۔میری بیوی نے بھی اس خط کو موصول کیا۔ پچیس دن کے بعد میری بیوی نے کہا کہ وہ واپس آنا چاہتی ہے اور وہ اپنی غلطی پر معافی مانگتی ہے۔ میں بھی اس کو دوسرا موقع دینا چاہتاہوں۔ کیا اس کو بطور بیوی کے دوبارہ واپس لے کرکے حلال انداز میں دوسرا موقع دیا ممکن ہے؟جس وقت میں نے اس کو خط لکھا اس وقت میں بہت زیادہ ناراض تھا۔
2591 مناظرمیرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی ۲۰۰۳ء میں شاہ خالد نامی آدمی سے ہوئی تھی۔ جس دن نکاح تھا اس دن صبح ہی سے حق مہر کا جھگڑا شروع ہوگیا کہ میرے شوہر نے سونے کا سیٹ جس کی مالیت مقرر کردہ مہر سے دو گناکم تھی، دینے کو کہا۔۔۔ جب مفتی صاحب جنھوں نے میرا نکاح پڑھایا انھوں نے اصرار کیا کہ یہ مہر کم ہے اس لیے آپ باقی پیسہ دیں گے۔ مہر میرے شوہر نے خود مقرر کیا اور راضی نامہ ہونے کے بعد نکاح کا اعلان کیا گیا۔ نکاح کے بعد وہ سیٹ اس نے شادی کے دوسرے دن میری الماری توڑ کر نکال کیا کہ یہ میرا ہے۔ میں تم کو مہردے دوں گا۔ جس پر میں خاموش رہی۔ شوہر کچھ کام نہیں کرتا تھا۔ مجھے کبھی اس بات کا سکون نہیں ملا۔ سارا دن سونا اور رات اٹھ کر بات بات پرجھگڑا کرنا ۔ کہ اپنے ماں باپ سے کہو کہ یہ دیں وہ دیں۔ میں اپنے ماں باپ سے کچھ نہیں مانگتی تھی۔ مگر جب وہ کچھ لے کے دیتے وہ مجھ سے چھین لیتا۔ میں اپنے شوہر کے پاس چھ مہینہ رہی۔ آئے دن جھگڑا فساد ایک گھر میں ہم دونوں کا رہنا عذاب ہوگیا۔ اس لیے میں وہ گھر بھی چھوڑ آئی۔ میں اب اس شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ وہ چار سال سے ایک دفعہ بھی مجھ سے نہ تو ملنے آیا نہ فون کیا۔ ہم نے اس کا بہت پتہ لگانے کی کوشش کی مگر اس کی بہن کے گھر سے بھی اس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پچھلے سال میں نے خلع کے لیے عدالت میں فائل جمع کروائی جس کو آٹھ مہینہ ہوگئے ہیں۔ اس کو بار بار بلایا جارہا ہے نہ وہ حاضر ہوتاہے نہ ہی چھوڑتا ہے۔ اب بتائیے اس صورت میں کیا کروں؟ نہ ہی وہ لے جاتا ہے نہ چھوڑتا ہے۔ کیا میرے لیے اس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں؟ خدارا میری مدد کیجئے اس معاملے میں۔ مجھے اب اپناڈر لگنے لگا ہے کہ میں گناہ میں نہ پڑ جاؤں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں اس بات کو۔
2288 مناظر