• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 60226

    عنوان: شوہر كی رضامندی كے بغیر خلع ہوگا یا نہیں؟

    سوال: عورت نے عدالت سے خلع کے لیے پاکستانی عدالت سے (خلع کے ذریعہ سے نکاح فسخ کرنا) قانون کے تحت جو کہ 2002میں صدر مشرف کے دور میں ترمیم کرکے بنایایا گا جس کے تحت شوہر کی رضامندی ضروری نہیں سمجھی جاتی ،مذکورہ عورت نے بھی اپنے شوہر کا گھر اپنی مرضی سے چھوڑا حالانکہ شوہر نے بہت منت سماجت کی اور طلاق دینے سے انکار کیا مگر عورت نے عدالت سے خلع لے لیا ۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ خلع شرعی خلع تسلیم کیا جائے گا یا نہیں؟ اور جب سے عورت نے شوہر کا گھر چھوڑا ہے اس وقت سے عدت تک کا خرچہ شوہر کے ذمے ہوگا یا نہیں؟براہ کرم، مدلل جواب دیں۔ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 60226

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 720-685/Sn=10/1436-U (۱) شرعی خلع کے لیے شوہر کی رضامندی بھی ضروری ہے، شوہر کی رضامندی کے بغیر محض بیوی کی درخواست پر جبراً جو خلع لیا گیا وہ شرعی خلع نہیں ہے، اس سے بیوی شوہر کے نکاح سے نہیں نکلی۔ (۲) صورت مسئولہ میں عورت ”ناشزہ“ ہے؛ اس لیے جب تک شوہر کی مرضی کے بغیر عورت میکے میں رہے گی، اس کا نفقہ شوہر کے ذمہ لازم نہیں ہے۔ لا نفقة لأحد عشر: مرتدة، ومقبلة ابنہ․․․․․․ و خارجة من بیتہ بغیر حق وہی الناشزة حتی تعود إلخ (در مع الشامی: ۵/ ۲۸۵، باب النفقة، ط: زکریا، دیوبند) نوت: جبر خلع سے متعلق تفصیلات اور دلائل کے لیے دیکھیں خیر الفتاوی (۵/۲۵۲ تا ۲۶۸) اور احسن الفتاوی (۵/۳۸۳ تا ۴۰۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند