معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 59296
جواب نمبر: 5929629-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 483-448/Sn=7/1436-U
جب آپ کے بھائی نے اپنی بیوی کو تین مرتبہ ”میں تجھ کو طلاق دیتا ہوں“ کہہ کر طلاق دیدی ہے، اگرچہ غصے میں دی ہو تب بھی آپ کی بھابھی پر تینوں طلاق واقع ہوگئیں، اب دونوں کے لیے ایک ساتھ ازدواجی زندگی گذارنے کی کوئی سبیل نہیں ہے، بعد عدت آپ کے بھائی کی بیوی اپنے نفس کی مختار ہے وہ آپ کے بھائی کے علاوہ جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے، اگر دوسرا شوہر ہمبستری کرنے کے بعد کسی وجہ سے طلاق دیدے یا بہ قضائے الٰہی وفات پاجائے، تو پھر عدت گذرنے کے بعد اگر چاہے تو آپ کے بھائی کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بہن خلع چاہتی ہے کیوں کہ اس کا شوہر اس سے غلط برتاؤ کرتاہے او روہ شرابی بھی ہے۔ لیکن کسی نے کہا کہ کورٹ کا فیصلہ شریعت کے آگے قابل قبول نہیں ہے۔ یہ صرف شوہر کا حق ہے کہ وہ طلاق کہے۔ اس نے یہ کیس کورٹ میں داخل کیا ہے۔ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ اگر مسلم جج خلع کا فیصلہ کرے تو کیا یہ قابل قبول ہوگا یا نہیں؟ برائے کرم ہمیں فوری فتوی دیں۔
2891 مناظرجواب نمبر3758کے تعلق سے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ لفظ: میں اسے چھوڑ دیا, ایک رجعی طلاق کی طرف لے جاسکتی ہے؟ سب سے پہلے اس شخص کی نیت پوچھنی چاہیے؟ دوسرے یہ کہ الفاظ مبہم ہیں اور اردو میں ایک واضح طلاق کی جانب نہیں رہنمائی کرتے ہیں (میں نے اس کو جانے دیا)۔ یہ ممکن ہے کہ اس نے مراد لیا ہو کہ اس نے اس کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیا یا اس کو گھر چھوڑنے دیا۔ یا صرف اس سے بیزار ہوگیا۔ یہ طلاق عرف میں کیسے صریح ہے؟ اگر اس سے طلاق واقع ہوتی ہے تو یہ طلاق بائن ہوگی کیوں کہ الفاظ مبہم ہیں۔ یہ یقین کرتے ہوئے کہ یہ جماع کے بعد واقع ہوا ۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے جواب کا اندازہ لگائیں گے کیوں کہ یہ بہت ہی سیریس ہے۔ (۲)آپ نے یہ بیان کیا ہے کہ پیپر پر دی ہوئی طلاق جب بیوی اسی مجلس میں موجود ہے بے اثر ہے (جواب نمبر2699) ۔ ہم فقہ کی کتابوں میں یہ مسئلہ کہاں معلوم کرسکتے ہیں؟ میں نے دارالعلوم کراچی کے مفتیان کرام سے رابطہ کیا اور انھوں نے بیان کیا کہ واقع ہوجائے گی چاہیے بیوی موجودہے یا نہیں حتی کہ اگر چہ اس شخص نے الفاظ ادا نہیں کئے ہیں۔
2952 مناظرکیا میرے لیے اس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں؟
2815 مناظر میری ہمشیرہ کی پچھلے سال
اپنے شوہر سے علیحدگی (طلاق) ہوگئی تھی اور میری ہمشیرہ کی ان کے سابق شوہر سے دو
بیٹیاں بھی ہیں۔ طلاق کے بعد میری ہمشیرہ ہمارے گھر رہ رہی ہیں اور میری ہمشیرہ کی
دونوں بیٹیاں بھی ہمارے گھر رہ رہی ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کتنے عرصہ تک دونوں بیٹیاں
اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں؟ اگر بلوغت کے بعد دونوں بیٹیوں کی مرضی اپنے باپ
کے پاس جانے کی نہ ہوتو کیا وہ اپنی مرضی سے اپنی والدہ کے پاس رہ سکتی ہیں؟ برائے
کرم وضاحت فرمادیں۔
اگر ایک ہی جگہ کے اوپر تین طلاق دے دی تو کتنی طلاق واقع ہوں گی؟ اور صرف بیوی اور شوہر تھے۔ صرف بیوی نے سنا اور فون کے اوپر طلاق دی تھی ۔اس کا کیا حکم ہے؟
3048 مناظر