• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 59296

    عنوان: میرے بھائی نے اپنی بیوی کو دسمبر 2014 کوجھگڑے کے دوران غصہ میں طلاق دی تھی،

    سوال: میرے بھائی نے اپنی بیوی کو دسمبر 2014 کوجھگڑے کے دوران غصہ میں طلاق دی تھی، جھگڑا سے پہلے طلاق کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ طلاق الفظ یہ ہیں: ”میں تجھ جو طلاق دیتاہوں، میں تجھ کو طلاق دیتاہوں، میں تجھ کو طلاق دیتاہوں“۔ اس بارے میں علماء کی کیا رائے ہے؟میرے بھائی کو اپنی اس حرکت پر پچھتاوا ہے اور ازدواجی زندگی کو برقرار رکھنا چاہتاہے۔

    جواب نمبر: 59296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 483-448/Sn=7/1436-U

    جب آپ کے بھائی نے اپنی بیوی کو تین مرتبہ ”میں تجھ کو طلاق دیتا ہوں“ کہہ کر طلاق دیدی ہے، اگرچہ غصے میں دی ہو تب بھی آپ کی بھابھی پر تینوں طلاق واقع ہوگئیں، اب دونوں کے لیے ایک ساتھ ازدواجی زندگی گذارنے کی کوئی سبیل نہیں ہے، بعد عدت آپ کے بھائی کی بیوی اپنے نفس کی مختار ہے وہ آپ کے بھائی کے علاوہ جس سے چاہے نکاح کرسکتی ہے، اگر دوسرا شوہر ہمبستری کرنے کے بعد کسی وجہ سے طلاق دیدے یا بہ قضائے الٰہی وفات پاجائے، تو پھر عدت گذرنے کے بعد اگر چاہے تو آپ کے بھائی کے ساتھ نکاح کرسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند