• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 58818

    عنوان: بہلا حل نباہ كی كوشش

    سوال: میں دہلی سے نازنین ہوں، دو سال پہلے میری شادی ہوئی تھی، جب میں اپنے سسرال میں تھی تو میرے شوہر میری پٹائی کرنے لگے اور جہیز کا مطالبہ کرنے لگے ، شادی کے دو مہینے کے بعد میں اپنے گھر واپس آگئی۔ میں اپنے شوہر اور ان کی فیملی کے ساتھ بالکل رہنا نہیں چاہتی ہوں، کیا اسلام میں کوئی ایسا طریقہ ہے کہ میں اس مسئلہ سے نجات پاجاؤں، میں بالکل بھی ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہوں اور طلاق چاہتی ہوں، لیکن میرے شوہر مجھے طلاق نہیں دے رہے ہیں یہ کہہ کر اگر میں ان کو آٹھ لاکھ روپئے دوں تو وہ مجھے طلاق دیں گے ، ایسی صورت حال میں میں کیا کروں؟براہ کرم، میری مدد کریں ، میں طلاق چاہتاہوں۔

    جواب نمبر: 58818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 518-523/N=7/1436-U

    صورت مسئولہ میں از روئے قرآن شریف پہلا حل یہ ہے کہ لڑکی (آپ) کے خاندن سے ایک سنجیدہ ومنصف مزاج شخص اور لڑکے کے خاندان سے ایک سنجیدہ ومنصف مزاج شخص مقرر کیا جائے اور وہ دونوں (پردہ شرعی کی رعایت کے ساتھ) میاں بیوی کو بٹھاکر دونوں کے حالات سنیں، اگر وہ دونوں کے درمیان موافقت اور نباہ کی شکل پر غور کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے دونوں کے درمیان موافقت اور نباہ کی شکل پیدا فرمادیں گے۔ (سورہٴ نساء آیت: ۳۵) اور بگڑے ہوئے حالات پورے طور پر صحیح ہوجائیں گے ان شاء اللہ تعالی۔ اور موجودہ صورت حال میں اسے کچھ مشکل نہ سمجھنا چاہیے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے حسن نیت کی صورت میں اس کا وعدہ فرمایا ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی چیز مشکل نہیں ہے، اور سخت جھگڑے اور اختلاف کے بعد نباہ وموافقت اور بہترین ازدواجی زندگی کے بہت سے واقعات بھی ہیں؛ لہٰذا ابھی فی الحال اسی کی کوشش کریں؛ کیوں کہ طلاق اچھی چیز نہیں اور اس کے بعد دوسری شادی آسان نہیں، بالخصوص لڑکی کی۔ اور اگر خدانخواستہ نباہ کی کوئی شکل نہ بنے تو آپ پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کریں، ان شاء اللہ آپ کو دوسرا حل بتایا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند