• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 58504

    عنوان: مان جاوٴ نہیں تو میں تجھے طلاق رہا ہوں

    سوال: آج سے دیڑھ سال پہلے میرا اور میری بیوی کے درمیان جھگڑا ہوا، میری بیوی اس وقت دو یا تین ماہ کی حاملہ تھی، وہ کچھ کام کو کرنے سے باز نہیں آرہی تھی، تو میں نے صرف ڈرانے کی نیت سے اس کو بولا تھا کہ مان جاؤ نہیں تو میں تجھے طلاق دے رہاہوں۔ بعد میں میں نے اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک بھی رکھا ہے ، لیکن میری بیوی کبھی کبھی بولتی ہے کہ میں نے اس کو ایک طلاق دے رکھی ہے جب کہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتاہوں ، میرا ایسا کوئی بھی ارادہ نہیں تھا ۔ براہ کرم، میری اصلاح کیجئے اور بتائیں کیا میری طلاق واقع ہوگئی یا پھر تینوں کی تینوں باقی ہیں؟آپ کی بہت مہربانی ہوگی ، شکریہ ۔

    جواب نمبر: 58504

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 510-506/B=6/1436-U صورت مذکورہ میں ”مان جاوٴ نہیں تو میں تجھے طلاق رہا ہوں“ یہ ایقاعِ طلاق کا جملہ نہیں ہے بلکہ مشروط دھمکی ہے، یا ارادہٴ طلاق کا اظہار ہے، اس کے بعد اگر کوئی اور جملہ طلاق کا نہیں کہا ہے تو آپ کی بیوی پر کوئی طلاق نہیں پڑی، بدستور آپ کی بیوی آپ کے نکاح میں باقی ہے، بیوی کا اسے طلاق سمجھنا صحیح نہیں ہے، آپ ابھی تینوں طلاق کے مالک ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند