معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 58436
جواب نمبر: 58436
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 305-270/Sn=5/1436-U طلاق دینے میں شوہر شرعاً مستقل ہے، اگر شوہر طلاق دیدیتا ہے یا طلاق کا اقرار کرتا ہے تو طلاق بہرحال واقع ہوجاتی ہے، خواہ بیوی سامنے ہو یا نہ ہو، خواہ بیوی اسے تسلیم کرے یہ نہ کرے، ابن ماجہ کی روایت میں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إنما الطلاق لمن أخذ بالسَّاق (رقم: ۲۰۸۱، باب طلاق العبد)؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے تین طلاق دیدی ہے تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، بیوی کا انکار وقوعِ طلاق کے لیے مانع نہ بنے گا، اب زوجین کا ایک ساتھ ازدواجی زندکی گزارنا قطعاً جائز نہیں، قرآن کریم میں ہے فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتَّ تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ (البقرة) ہاں اگر بیوی کا عدت گزرنے کے بعد کسی شخص سے نکاح ہوجائے اور وہ شخص ہمبستری بھی کرلے پھر کسی وجہ سے وہ طلاق دیدیے یا بہ قضائے الٰہی وفات پاجائے تو اس وقت اگر بیوی چاہے تو عدت گزارکر اپنے سابق شوہر سے باہمی رضامندی سے نکاح کرسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند