• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 58435

    عنوان: ایک ادمی نی اپنی باپ سے جگڑا کرتے وقت منہ سے یہ بات کہ دیا طالاق طالاق طالاق لیکن زوزہ اس وقت موجود نہ تے اوراپنے زوجہ کو کہنے کی ارادہ نہ تے زوجہ کے ساتہ کوئی جگڑہ نہ تے . باپ بیٹے جگڑاہ کے دوران لڑکے نے یہ بات کہدیا. یہا

    سوال: میرا سوال یہ ہی کہ ایک ادمی نی اپنی باپ سے جگڑا کرتے وقت منہ سے یہ بات کہ دیا طالاق طالاق طالاق لیکن زوزہ اس وقت موجود نہ تے اوراپنے زوجہ کو کہنے کی ارادہ نہ تے زوجہ کے ساتہ کوئی جگڑہ نہ تے . باپ بیٹے جگڑاہ کے دوران لڑکے نے یہ بات کہدیا. یہا طلاق کا مذاکرہ نہ تہا. بعد میں لڑکا کہ رہاتہا میں نے بیوی کو نہی کہا اس کے ساتہ میرا کوئی جگہڑا نہی تو میں کیون اس کو کونگا. اب فیصلہ کیا ہوگا

    جواب نمبر: 58435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 303-268/Sn=6/1436-U صورتِ مسئولہ سے متعلق درج ذیل امور کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں، پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا۔ (۱) شخص مذکور نے جھگڑتے وقت کیا الفاظ استعمال کیے تھے؟ بعینہ وہ الفاظ سیاق وسباق کے ساتھ نقل کریں۔ (۲) باپ سے چھگڑا کس بات پر ہورہا تھا؟ بیوی یا اس سے متعلق کوئی بات تھی یا کچھ اور معاملہ تھا؟ (۳) جب بیوی کو طلاق دینا مقصود نہ تھا تو ”طلاق، طلاق، طلاق“ کیوں کہا؟ اس کی وجہ کیا ہے؟ ہرایک نمبر کا الگ الگ جواب تحریر کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند