معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 58128
جواب نمبر: 5812801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 521-521/M=5/1436-U مسئولہ صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ (مستفاد: امداد الاحکام: ۴/۴۱-۴۲، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری شادی ۲۰۰۳ء میں شاہ خالد نامی آدمی سے ہوئی تھی۔ جس دن نکاح تھا اس دن صبح ہی سے حق مہر کا جھگڑا شروع ہوگیا کہ میرے شوہر نے سونے کا سیٹ جس کی مالیت مقرر کردہ مہر سے دو گناکم تھی، دینے کو کہا۔۔۔ جب مفتی صاحب جنھوں نے میرا نکاح پڑھایا انھوں نے اصرار کیا کہ یہ مہر کم ہے اس لیے آپ باقی پیسہ دیں گے۔ مہر میرے شوہر نے خود مقرر کیا اور راضی نامہ ہونے کے بعد نکاح کا اعلان کیا گیا۔ نکاح کے بعد وہ سیٹ اس نے شادی کے دوسرے دن میری الماری توڑ کر نکال کیا کہ یہ میرا ہے۔ میں تم کو مہردے دوں گا۔ جس پر میں خاموش رہی۔ شوہر کچھ کام نہیں کرتا تھا۔ مجھے کبھی اس بات کا سکون نہیں ملا۔ سارا دن سونا اور رات اٹھ کر بات بات پرجھگڑا کرنا ۔ کہ اپنے ماں باپ سے کہو کہ یہ دیں وہ دیں۔ میں اپنے ماں باپ سے کچھ نہیں مانگتی تھی۔ مگر جب وہ کچھ لے کے دیتے وہ مجھ سے چھین لیتا۔ میں اپنے شوہر کے پاس چھ مہینہ رہی۔ آئے دن جھگڑا فساد ایک گھر میں ہم دونوں کا رہنا عذاب ہوگیا۔ اس لیے میں وہ گھر بھی چھوڑ آئی۔ میں اب اس شخص کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی۔ وہ چار سال سے ایک دفعہ بھی مجھ سے نہ تو ملنے آیا نہ فون کیا۔ ہم نے اس کا بہت پتہ لگانے کی کوشش کی مگر اس کی بہن کے گھر سے بھی اس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ پچھلے سال میں نے خلع کے لیے عدالت میں فائل جمع کروائی جس کو آٹھ مہینہ ہوگئے ہیں۔ اس کو بار بار بلایا جارہا ہے نہ وہ حاضر ہوتاہے نہ ہی چھوڑتا ہے۔ اب بتائیے اس صورت میں کیا کروں؟ نہ ہی وہ لے جاتا ہے نہ چھوڑتا ہے۔ کیا میرے لیے اس سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں؟ خدارا میری مدد کیجئے اس معاملے میں۔ مجھے اب اپناڈر لگنے لگا ہے کہ میں گناہ میں نہ پڑ جاؤں۔ آپ سمجھ سکتے ہیں اس بات کو۔
2298 مناظرمیں
ندیم احمد ، لکھنوٴ، یوپی، انڈیا سے ہوں۔ حضرت میرا مسئلہ طلاق کے بارے میں ہے۔ میں
نے کچھ دنوں پہلے ایک لڑکی سے محبت کی شادی کی تھی۔ او رمیں نے محبت کی شادی پر
فتوی پہلے ہی لے لیا تھا کہ محبت کی شادی کرنا جائز ہے کہ نہیں۔ جب میں نے فتوی لے
لیا تو میں نے اس سے سنت طریقہ سے نکاح کرلیا۔ میرے گھر والے تو اس نکاح سے راضی
ہوگئے۔ جب لڑکی کے گھر والوں کو پتہ چلاکہ لڑکی نے اپنی مرضی سے نکاح کرلیا ہے تو
لڑکی کے کچھ گھر والے لگ بھگ راضی ہوگئے تھے، پر لڑکی کے سوتیلے والد راضی نہیں
ہوئے (جو خود ایک حافظ ہیں)۔ کیوں کہ میں ایک پٹھان فیملی سے ہوں اور وہ لڑکی قریشی
فیملی سے ہے۔ اللہ رب العٰلمین بیشک جانتا ہے کہ میرے دل میں ذات برادری کو لے کر
کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا، میں سب کو برابر مانتاہوں۔ تب وہ لوگ طلاق دلوانے پر
لڑکی کو راضی کرنے لگے۔ لڑکی نہیں مان رہی تھی تو اس کے والد (جو سوتیلے ہیں)
انھوں نے لڑکی کی والدہ سے کہا کہ ...
میں
شادی شدہ ہوں، ایک لڑکا ایک لڑکی ہے۔ شادی کو سولہ سال ہوگئے ہیں ،لیکن ہمیشہ میری
بیوی بار بار مجھ سے جھگڑا کرکے اپنی ماں کے گھر چلی جاتی ہے۔ کئی بار سمجھایا،
پیار سے ڈرا دھمکا کر، لیکن ہمیشہ آتی ہے او رتین چار مہینے رہنے کے بعد کوئی نہ
کوئی الزام لگا کر چلی جاتی ہے۔ میں نے اللہ کا خوف بھی دلایا، لیکن سمجھ میں اس
کے نہیں آتا۔ اس کی ممی اسے اپنے گھر میں پناہ دیتی رہتی ہے۔ ایک اوراس کی چھوٹی
بہن ہے اس کا آدمی اس کے ساتھ سسرال میں ہی رہتا ہے، مجھ ے بھی کہتے ہیں لیکن میں
نہیں رہنا چاہتا۔ طبیعت میری خراب رہنے لگی۔ اس کے بعد میں نے بنا کسی کو بتائے
ایک طلاق شدہ عالمہ سے شادی کر لی، لیکن نصیب میں یہ عالمہ بھی غلط نکلی، نماز
وغیرہ سے دور، چوری کرنا ، گانا سننا اور گاناوغیرہ۔ اس کو بھی کئی بار سمجھایا
لیکن یہ بھی سمجھتی نہیں ہے۔ دراصل میں ساؤتھ افریقہ میں نوکری کرتا ہوں اور عالمہ
نے میری دولت کو دیکھ کر شادی کرلی، حالانکہ میں نے عالمہ سے شادی کرنے سے پہلے سب
اپنے بارے میں بتادیاتھا۔ .....
میری
بیوی میری ماں کے ساتھ لڑتی تھی آج لڑائی میں مجھے بھی دھکیل دیا، اور میری بیوی
کے ساتھ لڑائی ہوگئی، اور غصے میں آکر میں نے اسے تین طلاق دیدی، جب کہ میری نیت
نہیں تھی۔ میری بیوی کے پیٹ میں میرے تین چار ما ہ کا بچہ بھی ہے۔ کیا میری طلاق
ہوگی؟ جب کہ میری نیت نہیں تھی، یا پھر مجھے پتہ نہیں چلا کہ میں کیا بول رہا ہوں؟
میرے بچے کا کیا ہوگا وہ گھر چھوڑ کر اسی وقت اپنے گھر چلی گئی۔ بچے کا کیا حکم ہے
اسے بیوی کو چھوڑنا چاہیے؟
اگر مرد کی شادی عورت کے ساتھ ہوجائے اورمرد عورت کے قابل نہ ہو تو کیا عورت کو طلاق لے لینی چاہیے؟
3684 مناظر