• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 57903

    عنوان: بلا قصد وارادہ زبان سے طلاق كا لفظ نكل جانا

    سوال: مسئلہ کچھ اِس طرح ہے کہ 2 سال پہلے خاندان میں کسی رشتہ دار کے ہاں طلاق ہوگئی جس کے بعد جب بھی یہ لفظ سنتا تو خوف ہوتا کہ کہیں خدا نا کرے کہ یہ معاملا میرے ساتھ بھی نہ ہوجائے اور وسوسے بھی ہوتے تھے . ایک دن میں کام پہ تھا جہاں پہ اچانک بائیک چلاتے میری زبان سے یہ الفاظ ادا ہوگیا، پیسے بھی نہیں مل رہے تھے ، آرڈر بھی نہیں مل رہا ،طلاق . ( طلاق کا پُورا لفظ بھی ادا نہیں کیا کہ میں نے خود کو روک دیا اور فوراً منہ بند کر دیا ) ( دیتا ہوں صرف خیالوں میں سوچا ) نا نیت تھی نا اِرادَہ تھا اور نا ہے بیگم کی طرف اشارہ تا ً۔ پِھر کام میں مصروف ہو گیا کچھ دیر بعد اچانک وسوسے ہونے لگے کہ میں نے کیا کہہ دیا پِھر اپنے آپ سے خود کلامی کرنے لگا خود کلامی میں جو الفاظ کہے وہ یہ تے کیا میرے اور میری بیگم میں طلاق ہوگئی ؟ میں 2 سال سے بہت پریشان ہوں کسی سے اِس بات کا ذکر بھی نہیں کیا میں اپنی بیگم سے بہت پیار کرتا ہوں 2 سال سے عجیب کشمکش میں مبتلا ہوں۔براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں شکریہ۔ آ پ کی ویب سائٹ پہ فتوی نمبر H=2/1434/28-37دیکھ کے آپ سے سوال کرنے کی ہمت ہوئی۔

    جواب نمبر: 57903

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 477-509/L=5/1436-U مذکورہ بالا صورت میں اگر بیوی کے قصد وارادہ کے بغیر بلا اختیار آپ کی زبان سے ”طلاق“ کا ناقص لفظ ادا ہوگیا تو دیانةً اس سے آپ کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی جیسا کہ محولہ بالا فتوی میں اس کی صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند