معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 5787
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انسان اپنی بیوی کو تین طلاق دے اور چار آدمیوں کے سامنے دے، اب اس کی بیوی اس سے جدا ہوجاتی ہے۔ پانچ چھ مہینہ کے بعدبیوی واپس اس گاؤں میں آتی ہے تو گاؤں کیبڑے لوگ ان میں ناراضگی کی وجہ بنا کر ان کی صلح کرا دیتے ہیں جب کہ موقع پر موجود چار آدمیوں نے ان کو منع کیا، لیکن کوئی نہ مانا۔ اب کیا حکم ہے ان لوگوں کے بارے میں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انسان اپنی بیوی کو تین طلاق دے اور چار آدمیوں کے سامنے دے، اب اس کی بیوی اس سے جدا ہوجاتی ہے۔ پانچ چھ مہینہ کے بعدبیوی واپس اس گاؤں میں آتی ہے تو گاؤں کیبڑے لوگ ان میں ناراضگی کی وجہ بنا کر ان کی صلح کرا دیتے ہیں جب کہ موقع پر موجود چار آدمیوں نے ان کو منع کیا، لیکن کوئی نہ مانا۔ اب کیا حکم ہے ان لوگوں کے بارے میں؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 5787
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 570=612/ ل
اگر مذکورہ بالا واقعہ صحیح ہے اورشوہر نے واقعتا تین طلاق اپنی بیوی کودے دی تھی تو وہ عورت اس پر حرام ہوگئی تا آنکہ حلالہ شرعی نہ ہوجائے۔ اس لیے جن لوگوں نے پانچ چھ مہینے کے بعد زوجین کے درمیان صلح کرادیا وہ سب عاصی و فاسق ہوئے ان کو چاہیے کہ فوراً توبہ و استغفار کریں اورزوجین میں تفریق کرادیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند