• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 57830

    عنوان: طلاق كے سلسلے میں وسوسے میں ہوں

    سوال: میں ایک سنگین مسئلہ سے گذر رہا ہوں، میں اپنے اندر کی بہت ساری باتوں سے پریشان ہوں، اور ابھی حال ہی میں طلاق کے خیال سے بہت زیادہ مشکل میں ہوں۔ میری ابھی شادی نہیں ہوئی ہے ، لیکن میں نے بہشتی زیور کے ایک باب میں پڑھا کہ کس طرح کوئی شخص اپنی شادی سے پہلے طلاق دے سکتاہے اور تب سے میں وسوسہ میں مبتلاء ہوگیا ہوں۔ (۱) وسوسہ اور دل میں آئی ہوئی بات کی وجہ سے اگر کوئی اپنے آپ کو کنٹرول میں نہیں رکھ پاتاہے اور خاموشی سے طلاق کہتاہے ( جیسے کہ بہت سی مرتبہ ہم ذکرکرتے ہیں ، ہم جانتے ہیں جو ہم کہتے ہیں مگر آواز سے نہیں کہتے ہیں )، لیکن بیوی کو طلاق دینے کی کوئی نیت نہیں تھی تو کیا اس صورت میں طلاق ہوجائے گی؟ (۲) وسوسہ اور سوچ کی وجہ سے اگر کوئی اپنے آپ کو کنڑول نہیں رکھ پاتاہے اور طلاق کے الفاظ کہہ دیتاہے ، لیکن وہ دیکھتاہے کہ اس کی زبان ہل رہی ہے، اس صورت میں طلاق کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟

    جواب نمبر: 57830

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 378-377/N=5/1436-U (۱)

    اگر آپ نے ہونے والی بیوی کا تصور کرکے صرف ”طلاق“ کہا یا دل میں طلاق کے الفاظ کہے تو آپ کی ہونے والی بیوی پر نکاح ہونے پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔ (۲) طلاق کے الفاظ لکھ کر سوال کریں اور وساوس کے دفعیہ کے لیے لاحول ولا قوة الا باللہ اور اعوذ باللہ من الشیطان آمنت باللہ ورسلہ کثرت سے پڑھا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند