• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 57763

    عنوان: لڑكی صرف خلع كی درخواست بھیج كر اپنے آپ كو مطلقہ مان سكتی ہے؟

    سوال: سات مہینے پہلے میرے بھائی کی شادی ہوئی تھی، شادی کے پہلے ہی ہفتہ میں اس کی بیوی نے اس کے خلاف اس کے ماضی میں تعلقات کے بارے میں الزامات لگائے جب کہ اس طرح کا اس کا کوئی تعلق نہیں تھا، بھائی واپس بیرون ملک چلاگیاجہاں وہ کام کرتاہے، تین دن کے بعد لڑکی اپنے سامان لے کر چلی گئی تھی پھر جب اپنے رشتہ داروں کے ساتھ دوبارہ آئی تو اس نے بھائی کے خلاف وہی الزامات دہرائے، لڑکی اور اس کے رشتہ داروں نے خلع کا مطالبہ کیا اور تھانے میں جعلی جہیز کیس بھی کردیا، جعلی جہیز کیس کی وجہ سے لڑکے خلع نہیں دیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کوئی فتوی ہے کہ اگر لڑکا موجود نہ ہو اورلڑکی خلع کے لیے درخواست بھیج دی تو کیا لڑکی اپنے آپ کو مطلقہ مان سکتی ہے اوردوسری شادی کرسکتی ہے؟براہ کرم، اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57763

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 201-201/Sd=5/1436-U

    خلع کے لیے شرعاً شوہر کی رضامندی شرط ہے، شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع نہیں ہوتا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کے بھائی خلع کے لیے راضی نہیں تھے، تو محض لڑکی کے خلع کی درخواست بھیجنے سے وہ خود بخود مطلقہ نہیں ہوگی، آپ کے بھائی کی بیوی بدستور ان کے نکاح میں باقی ہے: قال ابن عابدین: وأماکِنہ إذا کان بعوض الإیجاب والقبول؛ لأنہ عقد علی الطلاق بعوض (رد المحتار، باب الخلع) وقال السرخسي: لأنہ أوقع الطلاق بعوض، فلا یقع إلا بوجود القبول (المبسوط للسرخسي: ۳/۱۶۰، باب الخلع)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند