معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 57406
جواب نمبر: 5740601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 303-303/M=3/1436-U اگر عورت طلاق کا دعوی کرے اور شوہر انکار کرے توعورت کے ذمہ بینہ لازم ہے،اگر عورت کے پاس شرعی گواہ نہ ہو توشوہر کا انکار بحلف معتبر ہوتا ہے، سوال میں یہ واضح نہیں کہ عورت کتنی طلاق کا دعوی کرتی ہے؟ اگر عورت تین مرتبہ طلاق کا لفظ اپنے کان سے سن لے اور شوہر انکار کرے توعورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ شوہر کے ساتھ رہے اور شوہر کو اپنے اوپر قدرت دے لیکن اس معاملے کے حل کے لیے شرعی عدالت سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جہالت پر بضد عورت کو طلاق دینا کیسا ہے؟
1988 مناظرحضرت
میری شادی دو سال پہلے ہوئی تھی ہم دونوں میں بہت پیار تھا میں کویت میں نوکری
کرتاہوں میرے دشمنوں نے میری بیوی کو کچھ کروا دیا اور اس نے مجھ سے طلاق دینے کو
کہا، لیکن میں نے اس کو منع کیا، مگر میری سسرال والے مجھے فون پر دھمکی دینے لگے
کہ ہم تم سب کو تھانے میں بند کروادیں گے۔ ان کی دھمکی میں آکر میں نے ایک بار ان
کو فون پر طلاق بولا۔ اس وقت وہاں میرے والد اور کچھ لوگ تھے ،اور میرے سسرال والوں
نے ایک پیپر پر میرے والد صاحب سے دستخط لے لیا۔ لیکن میں نے ایک دن بعد اپنی بیوی
کو فون کیا اس نے مجھ سے بات نہیں کی۔ میں اس کو روز ایس ایم ایس کرتاہوں کہ مجھ
سے بات کرو مگر وہ بات نہیں کرتی۔ اس بات کو ایک سال ہوگیا ہے، میں اس کو بہت پیار
کرتاہوں اس کے بنا نہیں رہ سکتا ۔آپ مجھے اس کا جواب دیں کہ یہ طلاق ہوئی یا نہیں
،میں نے مہربھی ادا کردی ہے؟
مظاہر اگر ساٹھ روزے کی استطاعت نہ رکھے تو کیا مدرسے میں رقم دے دینا کافی ہے ؟
12129 مناظرمیرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین