• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 56952

    عنوان: طلاق بائن اور طلاق رجعی کے کیا فوائد ہیں؟

    سوال: (۱) طلاق بائن اور طلاق رجعی کے کیا فوائد ہیں؟ (۲) طلاق بائن کے بعد کیا مرد اسی لڑکی سے نئے مہر کے ساتھ دو بارہ شادی کرسکتاہے؟ اس طلاق کے بارے میں کیا شرائط و قیود ہیں؟ (۳) اور اگر بیوی اپنے شوہر سے دور ہے اور شوہر کو طہارت /حیض کے بارے میں معلوم نہیں ہے تو وہ کیا کرے گا؟ اور اس صورت حال اگر شوہر طلاق دیدیتاہے تو کیا طلاق ہوجائے گی؟کیوں کہ اس کو پاکی اور ناپاکی کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 56952

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 170-181/L=3/1436-U

    طلاق بائن میں رجعت کی گنجائش باقی نہیں رہتی؛ البتہ طلاقِ رجعی میں تا وقت عدت رجعت کی گنجائش باقی رہتی ہے اور بیوی رجعت کے بعد دوبارہ زوجیت میںآ جاتی ہے۔ (۲) طلاق بائن سے اگر تین طلاق واقع نہ ہو تو نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا جائز ہے۔

    (۳) حالت حیض میں طلاق دینے سے بھی طلاق اقع ہوجاتی ہے، لہٰذا اگر حالت حیض میں شوہر طلاق دیتا ہے تو بھی طلاق واقع ہوجائے گی۔ جواب

    (۳) سے متعلق یہ وضاحت مزید ضروری ہے کہ اگر حیض آنے نہ آنے کا علم نہ ہونے کی وجہ سے شوہر کو عدت کے ختم ہونے نہ ہونے کا علم نہ ہوسکا اوراس نے مزید طلاق دیدیا یا سابق طلاق سے رجوع کریا تو عدت کے ختم ہونے اور باقی رہنے کے سلسلہ میں عورت کا قول معتبر ہوگا اس کے قول کے مطابق رجعت کی عدم صحت یا طلاق کے عدم وقوع کا حکم کیا جائے گا بشرطیکہ اتنی مدت میں عدت پوری ہوسکتی ہو۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند