معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 56711
جواب نمبر: 56711
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 86-52/Sd=2/1436-U الفاظِ کنائی سے بعض اوقات نیت کے بغیر بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے؛ اس لیے آپ نے اپنی بیوی سے جو الفاظ کہے سب کو بالتفصیل نقل کرنا چاہیے تھا؛ تاکہ آپ کی اور آپ کی بیوی کی کوئی حتمی شرعی حیثیت لکھی جاسکتی، بہرحال سوال میں جو الفاظ آپ نے نقل کیے ان کے متعلق حکم شرعی لکھا جاتا ہے: مذکور فی السوال الفاظ میں سے ”تیرا میرا ساتھ نہ چلے گا“ یہ نہ تو کنائی ہے اور نہ ہی صریح، اس سے تو طلاق کی نیت ہونے کی صورت میں بھی طلاق نہ ہوئی؛ البتہ ”دفع ہوجا“ اسی طرح ”تو فارغ ہے“ یہ الفاظِ کنائی میں سے ہیں؛ لیکن ان دونوں کے وقوعِ طلاق کے لیے نیتِ طلاق ضروری ہے، اگر آپ نے واقعةً ان الفاظ سے طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو ان سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ (مستفاد از رد المحتار: ۴/۵۳۴، وفتاوی دارالعلوم: ۹/۳۸۱، ۴۵۸، ۴۵۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند