• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 55152

    عنوان: كیا جھوٹی نوٹس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت جس کا نکاح ہو چکا ہے اور اس کے شوہر سے اس کی ایک بیٹی بھی ہے .وہ عورت اپنے شوہر کی مرضی کے بغیر اپنے میکے چلی جاتی ہے جس کی وجہ سے شوہر نے غصہ کی حالت میں کہا کہ میں اب اس کو طلاق دے دونگا لیکن اس نے اپنی بیوی کو کو ئی طلاق نہ دی ہے بعدازں وہ عورت اپنا سامان جہیز بھی اپنے میکے منگوا لیتی ہے .اس کے بعد نہ تو اس عورت نے طلاق مانگی اور نہ ہی شوہر نے طلاق دی .اب اس عورت کے والد نے پہلے شوہر سے بغیر طلاق لیے اس عورت کا نکاح ایک دوسرے شخص سے کر دیا ہے .اب جب پہلے شوہر نے قانونی چارہ جوئی کی تو اس وقت انہوں نے ایک خود ساختہ یونین کونسل کا ایک طلاق نوٹس پیش کر دیا ہے کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے چکے ہو جبکہ اس عورت کا شوہر اس نوٹس سے حلفأانکار کرتا ہے کہ نہ تو میں نے یہ نوٹس بھیجا ہے اور اس پر جو دستخط اور تحریر ہے وہ بھی میری نہیں ہے ۔ ۱۔کیا طلاق لیے بغیر دوسرے مرد سے نکاح ہو جاتا ہے ؟ ۲۔اس نکاح میں شریک ہونے والے گواہوں کی شرعی حثیت کیا ہے ؟ ۳۔جو عورت مرد کی جانب سے طلاق کا جھوٹا نوٹس پیش کرے اور مرد اس نوٹس سے اور اس کی تحریر سے حلفأانکار کرتا ہو اور کوئی موقع کا گواہ بھی نہ ہو اس صورت میں طلاق ہو جائے گی ؟ قران و سنت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائی جائے

    جواب نمبر: 55152

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1640-1371/B=11/1435-U اگر سائل اپنے بیان میں سچا ہے تو: (۱) جب تک پہلا شوہر طلاق نہ دے اور اس کی عدت نہ گذرجائے، اس وقت تک اس عورت کا نکاح دوسرے شوہر کے ساتھ نہ ہوگا۔ (۲) اگر جان بوجھ کر شرکت کی ہے تو سب لوگ گنہ گار ہوں گے۔ (۳) جھوٹی نوٹس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی، بیوی علی حالہ نکاح میں باقی رہے گی، اس کا دوسرا نکاح حرام وناجائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند