• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 54851

    عنوان: کیاکوئی ایسی صورت بھی ہے کہ تین طلاق کہنے سے ایک ہی طلاق واقع ہو؟

    سوال: (۱) کیاکوئی ایسی صورت بھی ہے کہ تین طلاق کہنے سے ایک ہی طلاق واقع ہو؟ (۲) کیا کسی تحریری طورپر کسی جگہ تین طلاق پر ٹک کیا جائے تو کیا یہ کافی ہے؟ (۳) کوئی کسی مجسٹریٹ کے پاس گیا ، ان سے پوچھا کہ کتنی طلاق دینا چاہتے ہو ، اس شخص نے کہا تین ، اس مجسٹریٹ ایک کاغذ پر تین طلاق والے خانے پر ٹک کروادیا تو کیا تین طلاق واقع ہوگئی؟ (۴) نیز تین طلاق کے بعد بعض جگہوں پر جو حلالہ کروایا جاتاہے جس میں پہلے سے معلوم ہوتاہے کہ یہ صرف حلالے کی نیت سے نکاح کروایاجارہا ہے، ایسے حلالے کا کیا حکم ہے؟ اور اس سلسلے میں مسلمانوں کے لیے کیا حکم ہے؟ (۵) نیز یہ بھی واضح فرمادیں کہ جو لوگ تین طلاق کے بعد مسلمانوں کو کسی طرح اس بات پر باور کرتے ہیں کہ نہیں یہ ایک ہی طلاق ہوئی ، اس کے بارے میں شریعت کی روسے کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 54851

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1454-1150/H=11/1435-U (۱) اگر صرف نکاح ہوا ہو اور زوجین کے مابین خلوتِ صحیحہ (یکجائی) اور جماع کی نوبت نہ آئی ہو اور الگ الگ الفاظ سے شوہر طلاق دیدے مثلاً کہے کہ میں نے طلاق دی، میں نے طلاق دی، میں نے طلاق دی تو اس صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہوگی دوسری اور تیسری طلاق لغو ہوجائے گی اور وجہ اس کی یہ ہے کہ خلوت صحیحہ سے قبل پہلی طلاق واقع ہونے پر مطلقہ عورت نکاح سے بالکلیہ خارج ہوجاتی ہے چونکہ اس پر عدت واجب نہیں ہوتی اس لیے دوسری اور تیسری طلاق کا محل ہی نہیں رہتی بلکہ پہلی طلاق سے ہی اجنبیہ ہوجاتی ہے۔ (۲) تین طلاق کا مضمون کیا لکھا ہوا ہے اور خلوتِ صحیحہ سے پہلے ٹک کیا یا بعد میں؟ شوہر نے ٹک کیا یا کسی اور نے؟ (۳) اس خانہ میں کیا مضمون لکھا ہوا ہے بعینہ اس کو نقل کریں۔ (۴) حلالہ کروائے جانے کا حکم باقاعدہ شریعت مطہرہ میں نہیں البتہ تین طلاق واقع ہوجائے اور عدت گذرجائے تو عورت کو اختیار ہوجاتا ہے کہ علاوہ تین طلاق دینے والے شخص کے جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے دوسرا شوہر بعد جماع کے وفات پاجائے یا بعد جماع کے اپنی صوابدید پر کسی وقت میں طلاق دیدے اور بہرصورت عدت گذرجائے تب عورت کو پھر اپنے نکاحِ جدید کا استحقاق ہوجاتا ہے اس وقت اگر چاہے تو تین طلاق دینے والے شخص سے بھی باقاعدہ نکاح جدید کرسکتی ہے، حلالہ سے اگر یہ مراد ہے تو یہ صورت جائز ہے اور آپ کے علاقہ میں اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت ہو تو صاف صحیح واضح لکھ کر معلوم کریں۔ (۵) نمبر ایک کے تحت جو لکھا گیا اس میں تو درست ہے لیکن تین طلاق واقع ہوجانے پر ہرصورت میں یہی باور کرانا کہ نہیں یہ ایک ہی طلاق ہے ایسا باور کرانے والا شخص قرآنِ کریم حدیث شریف، اور دلائل شریعت مقدسہ سے ناواقف اور ضالّ ومضل ہے ایسے شخص سے مسلمانوں کو دینی معاملات وابستہ رکھنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند