• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 54601

    عنوان: اگر بیوی نے جھوٹی قسم كھائی ہو تو ہمارا رشتہ باقی رہا یا نہیں؟

    سوال: میرا اور میری بیوی کا جھگڑا ہوا تھا فون پہ تقریبا ایک سال اس وقت میری بیوی حمل سے تھی اور ماشاء اللہ ابھی بھی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو شادی سے پہلے سے جانتے تھے اور ہم شادی کرنا چاہتے تھے ، لیکن میری بیوی کے والدین نہیں چاہتے تھے کہ ان کی بیٹی کی شادی مجھ سے ہو ، اسی دوران میری بیوی کی ایک کافر لڑکے سے ایک دو یا تین بار بات ہوئی تھی، مجھے پتا چلا تومیں نے بیوی کو قسم کھانے بولاکہ اگر تمہارے دل میں اس لڑکے لیے تھوڑی بھی جگہ ہوگی تو ہمارا رشتہ ختم ، بیوی نے اللہ کی قسم کھاکے بودیا کہ ایسا کچھ نہیں تھا اور نہ ہے۔ یہ سب اس نے میرے دل میں نفرت پیدا کرنے کے لیے کیا تھا تاکہ میں خود اس سے شادی سے انکا ر کردوں، بعد میں اس کے والدین مان گئے اور شادی ہوگئی۔ بیوی کے دل کی کیفیات تو اللہ ہی بہتر جانتاہے ، کیا مجھے میری بیوی کی قسم پہ یقین کرنا چاہئے ؟ اب میرے دماغ میں یہ شک ہے کہ اس وقت پتا نہیں کیا بولا تھا رشتہ ختم یا پھر تم مجھ پہ حرام ہو ، کچھ یاد نہیں آرہا ہے۔ کیا ہمارا رشتہ قائم ہے؟

    جواب نمبر: 54601

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1662-1392/B=11/1435-U شادی سے پہلے آپ کا جو تعلق لڑکی کے ساتھ رہا وہ تو محبت اور عشق کا تعلق اور رشتہ رہا، نکاح کا رشتہ نہیں، نکاح کا رشتہ تو بعد میں ہوا ہے، اس لیے بیوی کی قسم سے نکاح پر کوئی اثر نہ ہوگا۔ اگر لڑکی نے جھوٹی قسم کھائی تو اس کا کوئی کفارہ بھی نہیں، یہ یمین غموس ہے اس میں توبہ واستغفار کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند