• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5444

    عنوان:

    طلاق کے متعلق میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔ دو سال پہلے میری شادی ہوئی۔ میری بیوی نے مجھے بہت پریشان کیا اورمجھ سے لڑائی کرکے اپنے والدین کے گھر چلی گئی۔اس کی ماں ہمارے گھر آئی اور میری ماں سے بہت گستاخی سے بات کی۔ مجھے بہت زیادہ غصہ آیا اور میں نے اپنی بیوی اور اپنی ساس کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ میں نے ایک کاغذ پر لکھا کہ میں اپنی بیوی کو ایک طلاق دیتا ہوں۔ ۔۔۔۔؟؟

    سوال:

    طلاق کے متعلق میں ایک سوال کرنا چاہتا ہوں۔ دو سال پہلے میری شادی ہوئی۔ میری بیوی نے مجھے بہت پریشان کیا اورمجھ سے لڑائی کرکے اپنے والدین کے گھر چلی گئی۔اس کی ماں ہمارے گھر آئی اور میری ماں سے بہت گستاخی سے بات کی۔ مجھے بہت زیادہ غصہ آیا اور میں نے اپنی بیوی اور اپنی ساس کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ میں نے ایک کاغذ پر لکھا کہ میں اپنی بیوی کو ایک طلاق دیتا ہوں۔ میرا خیال ہے کہ میں نے اس کاغذ پردستخط نہیں کئے۔ میرا ارادہ اس کاغذ کو کوریئر سروس کے ذریعہ اپنی ساس کے گھر بھیجنے کا تھا۔ میں اس کو دباؤ کے طور پر استعمال کررہا تھا۔ بعد میں جب میرے والد صاحب آفس سے گھر آئے تو انھوں نے مجھے سنجیدہ ہونے کا مشورہ دیا اور جلدی اور غصہ میں فیصلہ لینے سے منع کیا۔ چنانچہ میں نے اس کاغذ کو پھاڑ دیا اور اس کو پھینک دیا۔ میری نیت تھی کہ جب میری بیوی کو کوریئر کے ذریعہ وہ کاغذ ملے گا تو ایک طلاق واقع ہوجائے گی۔ تو جب میں نے اس کاغذکو پھاڑدیا تو میری بیوی نے اس کاغذ کوکبھی دیکھا ہی نہیں۔میں نے اس طلاق نامہ کو اردوزبان میں لکھا تھا۔ میں یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ اس وقت میری بیوی حاملہ تھی۔ چند دنوں کے بعد میں اپنی سسرال گیا اور بیوی سے جماع کیا۔ میری بیوی دوبارہ میرے گھر آگئی۔ ایک بچہ کی پیدائش کے بعد میری بیوی کا رویہ سخت اور گستاخانہ ہوگیا۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میری بیوی کو شدید ذہنی دباؤ کی شکایت ہے۔ اس کے دباؤ میںآ کر (چونکہ جب تک میں اس کو طلاق نہ دوں وہ مجھے سلانے پر تیار نہیں تھی)میں نے اس کو ایک طلاق دے دی۔ کچھ دنوں کے بعد اس نے معذرت کی اور رونا شروع کیا اوردوبارہ مجھے پیار کرنا اور بوسہ لینا شروع کیا اور مجھ سے گڑگڑائی کی میں اس کو نہ چھوڑوں۔ میں بھی غمگین ہوگیا اور اس سے مطمئن ہونے کو کہا اورسو گیا۔چند دنوں کے بعد میری بیوی دوبارہ تقریباً دباؤ میں پاگل بن گئی، اس نے میری ناک پر مارا اور میرا چشمہ توڑ دیا۔ مجھے بہت زیادہ غصہ آگیااور میں نے اس کو ایک اور طلاق دے دی۔ لیکن میرے دل کے نہاں خانہ میں اب بھی اس کے لیے بہت زیادہ پیار ہے۔ میری زبردست خواہش ہے کہ اس کوبیوی کے طور پر رکھوں، میں نے کبھی اس کو طلاق دینے کی نیت نہیں کی۔ بعد میں میری بیوی نے میری ماں کو گالی دی اور میں آفس سے واپس آیا اور اس کو اس کے والدین کے گھر دوبارہ بھیج دیا۔ اب میں یہاں یہ بات ضرور بتادوں کہ میرے والدین نے مجھ سے کہا کہ میں اس کو طلاق دے دوں، اورمیں نے کہا کہ میں پہلے ہی اس کو گزشتہ ہفتہ میں دو مرتبہ طلاق دے چکا ہوں۔ میں ڈر گیا یہ سوچتے ہوئے کہ تیسری مرتبہ طلاق دینے سے وہ میرے لیے حرام ہوجائے گی۔ اور میں کبھی اس سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کرپاؤں گا۔ جناب، اب مجھے یاد آیا کہ جب میری بیوی حاملہ تھی تب میں نے کاغذ پر ایک طلاق لکھی تھی۔ اب میں بہت زیادہ فکر مند ہوں۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کتنی طلاقیں واقع ہوئیں؟ میں نے اپنی بیوی کو ایک موبائل پیغام بھیجا ہے یہ لکھ کر کے کہ میں اس سے رجوع کرتا ہوں اور میں اپنے طلاق کے الفاظ واپس لیتا ہوں۔لیکن میں نے لکھا کہ وہ اب بھی میری بیوی ہے اور وہ اب بھی میرے نکاح میں ہے، لیکن وہ میرے گھر نہیں آئے گی، بلکہ وہ اپنے والدین کے گھر ٹھہرے گی اور ایک اچھے ڈاکٹر سے اپنا ذہنی علاج کرائے گی۔ مجھے بتائیں کہ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ ہم دونوں ایک ہوجائیں۔ برائے کرم مجھے بتائیں کہ کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں۔ یہ محبت کا مسئلہ نہیں ہے جو میں اپنی بیوی سے کرتا ہوں، بلکہ یہ میری تین مہینہ کی بچی کے مستقبل کاسوال ہے۔

    جواب نمبر: 5444

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 749=679/ ب

     

    آپ کی دی ہوئی کل تین طلاقیں ہوگئیں۔ لہٰذا آپ کی بیوی پر تیسری طلاق کے بعد طلاق مغلظہ واقع ہوگئی۔ اب حلالہ شرعی کے بغیر اسے اپنی زوجیت میں نہیں رکھ سکتے۔ قرآن پاک میں اَلطَّلاَقُ مَرَّتَان.... کے بعد اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: فَاِنْ طَللَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ... یعنی تیسری طلاق کے بعد وہ آپ کے لیے حلال نہ رہی۔ ہاں حلالہ کے بعد اسے رکھ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند