• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5443

    عنوان:

    میرے شوہر نے مجھے فون پر تین طلاق دی۔ میں نے تین مرتبہ طلاق نہیں سنا، لیکن وہ کہتا ہے کہ اس نے تین مرتبہ کہا ہے۔ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟ جب کہ اس کے پاس مضبوط دلائل نہیں ہیں جس پر اس نے مجھے طلاق دی ہے، جیسے میری طرف سے کوئی گواہ نہیں تھا، اور نہ تو مہر ادا کی گئی ہے اور نہ ہی عدت کا خرچہ دیا گیا ہے۔ میرا ایک سال کا بچہ بھی ہے۔

    سوال:

    میرے شوہر نے مجھے فون پر تین طلاق دی۔ میں نے تین مرتبہ طلاق نہیں سنا، لیکن وہ کہتا ہے کہ اس نے تین مرتبہ کہا ہے۔ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟ جب کہ اس کے پاس مضبوط دلائل نہیں ہیں جس پر اس نے مجھے طلاق دی ہے، جیسے میری طرف سے کوئی گواہ نہیں تھا، اور نہ تو مہر ادا کی گئی ہے اور نہ ہی عدت کا خرچہ دیا گیا ہے۔ میرا ایک سال کا بچہ بھی ہے۔

    جواب نمبر: 5443

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 955=732/ ھ

     

    جب شوہر تین طلاق دینے کا اقرار کرتا ہے تو خواہ گواہ نہ ہوں اور آپ نے نہ بھی سنا ہو تب بھی تین طلاق واقع ہوکر آپ اس پر حرام ہوگئیں، بعد انقضائے عدت علاوہ اس کے جہاں چاہیں اپنا عقد ثانی کرسکتی ہیں بخاری شریف جلد ۲ ص۷۹۱، فتاوی الہندیة ج۱ ص۵۰۱ وغیرہ میں تصریح ہے، طلاق واقع ہونے پر آپ کو عدت کے خرچہ کے مطالبہ کا حق تھا اور مہر نیز بچہ کے اخراجات ضروریہ کا مطالبہ اب بھی کرسکتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند