• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 54299

    عنوان: میں آپ کو اور اس بہنوئی کو گواہ بناتا ہوں کہ میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے رہاہوں، پھر انہوں نے یہ بات کئی مرتبہ دہرائی ۔

    سوال: میں اپنی فیملی کے ساتھ عمان میں رہتاہوں، میرے سالے جی نے اپنی بیوی کے ساتھ بحث کرلی ہے اور غصے میں انہوں نے مجھے فون کیا اپنی بہن (میری بیوی) سے کرنے کے لیے ، پھر وہ مجھ سے بات کرنا چاہتے تھے ، میں نے فون لیا،اور لائن میں اس وقت وہاں پر دو آدمی تھے، وہ اپنے دوسرے بہنوئی کے پاس تھا اور موبائل کی آواز کھلی ہوئی تھی ، انہوں نے کہا کہ میں آپ کو اور اس بہنوئی کو گواہ بناتا ہوں کہ میں اپنی بیوی کو تین طلاق دے رہاہوں، پھر انہوں نے یہ بات کئی مرتبہ دہرائی ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا طلاق ہوگئی ؟ کسی نے بھی اس کی بیوی سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔بعد میں وہ اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس کے ساتھ رہ رہا ہے ۔ براہ کرم، صحیح جواب دیں۔

    جواب نمبر: 54299

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 7-7/SN=10/1435-U استفتاء میں مذکور جملہ عموما ایقاع طلاق کے لیے استعمال ہوتا ہے؛ اس لیے اگر شوہر کو اس واقعے کا اقرار ہے تو بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی اور وہ اپنے شوہر پر حرام ہوگئی، اب آپ کے سالے جی کا اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی زندگی گذرانا قطعاً جائز نہیں، دونوں پر ضروری ہے کہ فوراً علاحدگی اختیار کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند