• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 54122

    عنوان: لڑکی کی شادی اسکے والدین نے اسکی مرضی کے خلاف زبردستی کردی

    سوال: لڑکی کی شادی اسکے والدین نے اسکی مرضی کے خلاف زبردستی کردی۔ لڑکی شادی کے 6 مہینے بعد اپنے والدین کے گھر جا کر رہنے لگی اور اس بات کو 3 مہینے ہوگے (؟) ہیں۔ اب وہ طلاق کا مطالبہ کرتی ہے اور اس پر بضد ہے ۔ کیا لڑکے والوں کو تحریری طور پر لڑکی سے یہ مطالبہ لکھوانا چاہیے ۔اگر ہاں ، تو اس کا نفس مضمون کیا ہوگا؟ اور جب شوہر طلاق دے گا تو اس کو تحریری طور پر کس طرح لکھا جاے (؟) گا۔ اسکے علاوہ حق مہر ادا کرنا ہوگا یا نہیں۔ اور بری کا سامان اور زیورات جو لڑکے والے دلہن کو شادی کے موقع پر دیتے ہیں اس پر کس کا حق ہے ۔یعنی وہ بیوی اپنے ساتھ لے جاے (؟) گی یا نہیں ۔ جبکہ خیا ل رہے کہ بیوی اپنی مرضی سے طلاق لے رہی ہے ۔

    جواب نمبر: 54122

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1214-403/L=9/1435-U مضمون کے تعلق سے عرض یہ ہے کہ جو کچھ لکھوانا ہو اس کے لیے کسی وکیل سے رابطہ کریں، جہاں تک بیوی کا سامان اور زیورات کا مسئلہ ہے تو ان میں سے جو چیزیں لڑکے والوں نے مالک بناکر دیدی ہیں ان کی لڑکی مالکہ ہوگئی اب لڑکے والوں کو واپسی کے مطالبہ کا حق نہ ہوگا؛ البتہ جو چیزیں عاریةً دی ہیں یعنی صرف استعمال کے لیے ان کی مالکہ لڑکی نہ ہوگی بلکہ ان کو واپس کرنا ضروری ہوگا، اگر دیتے وقت عاریت یا تملیک کی کوئی صراحت نہ ہو تو عرف کا اعتبار ہوگا، اور اگر کوئی عرف نہ ہو تو دینے والوں کا قول معتبر ہوگا۔ ============ نوٹ: مطالبہ طلاق لڑکی کی طرف سے ہے تو معافی مہر کی بات اس سے طے کی جاسکتی ہے، اگروہ مہر معاف کرکے طلاق لینے پر راضی ہو تو مہر معاف ہوجائے گا، طلاق نامہ لکھوانے میں تین طلاق ہرگز نہ لکھیں کہ سخت گناہ ہے، صرف ایک طلاق بائنہ دینے کی بات لکھیں اس سے بھی نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند