معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 53857
جواب نمبر: 53857
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1037-813/L=9/1435-U بیوی میں اخلاق یا دینی کمی ہونے کی وجہ سے ماں لڑکے کو طلاق دینے کو کہہ رہی ہے جس سے ماں کا مقصد مستقبل میں بیٹے کو دینی یا دنیوی نقصان سے بچانا ہے اور طلاق دینے کے نتیجے میں بیٹے کو کسی قسم کا ضرر شدید لاحق ہونے کا اندیشہ نہ ہو توماں کا کہنا ماننا او ر بیوی کو طلاق دیدینا جائز ہے۔ اور اگر بیوی میں ایسی اخلاقی اوردینی کمی جس سے شوہر کے دین یا دنیا کے نقصان کا اندیشہ ہو نہ پائی جاتی ہو یا بیوی کو چھوڑنے پر شوہر کو ضرر شدید پہنچنے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں بیوی یا اپنا حق ضائع کرنا، اور ماں کا کہنا ماننا جائز نہیں۔ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کا ایک مختصر سا رسالہ ”تعدیل حقوق الوالدین“ بہشتی زیور گیارہویں حصے کے آخر میں شامل ہے، اس میں تفصیل کے ساتھ اس بات کو سمجھایا گیا ہے جس کا خلاصہ ان کے ہی تحریر فرمودہ ایک جملہ میں یہ ہے: ”اور اسی کلیہ سے ان فروع کا بھی حکم معلوم ہوگیا کہ مثلاً وہ (والدین) کہیں کہ اپنی بیوی کو بلاوجہ معتد بہ طلاق دیدے تو اطاعت واجب نہیں“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند