• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 53829

    عنوان: بہت عرصہ پہلے میں نے اکیلے میں اپنی بیوی کو طلاق دی اور یہ بات میرے علم میں آج آئی کہ ایسا کرنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ مجھے یہ یاد نہیں کہ میں نے طلاق کے الفاظ کتنی مرتبہ کہے ۔ تو اب میرے لیے کیا حکم ہے ۔

    سوال: بہت عرصہ پہلے میں نے اکیلے میں اپنی بیوی کو طلاق دی اور یہ بات میرے علم میں آج آئی کہ ایسا کرنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔ مجھے یہ یاد نہیں کہ میں نے طلاق کے الفاظ کتنی مرتبہ کہے ۔ تو اب میرے لیے کیا حکم ہے ۔اگر طلاق واقع ہو گئی ہے تو کیا حلالہ کی نیت سے میرے بیوی کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے جبکہ ایسا کرتے ہوئے نیت خالصتا یہ ہو کہ ہم دونوں دوبارہ اکٹھے ہو سکیں۔

    جواب نمبر: 53829

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 527-527/M=6/1436-U اگر آپ کو یقین ہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دی ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ کتنی طلاق دی ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر آپ کو اس میں شک ہے کہ ایک طلاق دی ہے یا دو تو ایک شمار ہوگی اور اگر دو اور تین میں شک ہے تو دو شمار ہوگی، ان دونوں صورتوں میں عدت کے اندر رجوع کرسکتے ہیں اور عدت کے بعد ساتھ رہنے کے لیے نکاح جدید کافی ہے، حلالہ کی ضرورت نہیں اور اگر آپ کو یقین یا ظن غالب ہے کہ آپ نے تین یا تین سے زائد طلاقیں دی ہیں تو اس صورت میں بیوی پر تین طلاق واقع ہوکر حرمت مغلظہ ہوگئی، اس صورت میں بغیر حلالہ شرعی کے مطلقہ بیوی آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتی، ولو شک أطلق واحدة أو أکثر بني علی الأقل أي کما ذکرہ الإسبیجابي إلا أن یستیقن بالأکثر أو یکون أکبر ظنہ․ (درمختار مع الشامی: ۳/۲۸۳، ط: سعید)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند