معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 53682
جواب نمبر: 53682
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 983-781/D=9/1435-U سوال کا آخری جملہ ناقص ہے، مولوی صاحب سے معلوم کرنے پر انھوں نے کیا جواب دیا، وہ مذکور نہیں ہے، بہرحال استفتاء میں جو صورت درج ہے اسکا حکم شرعی یہ ہے کہ شوہر کا جملہ ان شاء اللہ طلاق، ان شاء اللہ طلاق، ان شاء اللہ طلاق، تعلیق برمشیت خداوندی ہونے کی وجہ سے بے اثر ہے اس طرح اس پر مبنی دیگر جملے مثلاً شوہر کا کلام ”آپ نے مجھ سے تین دفعہ طلاق کا لفظ کہلوایا“ بھی لغو ہے، ان سے کوئی طلاق نہیں پڑی۔ البتہ شوہر کا جملہ ”میری طرف سے آپ آزاد ہو“ تنجیز ہے؛ اس سے ایک طلاق رجعی پڑگئی، رہا شوہر کا اگلا جملہ ”اب میں آپ الخ اگر اس سے مقصد سابق جملے کا تکرار ہے تو اس سے کوئی طلاق نہیں پڑی؛ لیکن اگر اس سے مستقل نئی طلاق دینا مقصود ہے تو اس سے مزید ایک طلاق رجعی پڑگئی، الغرض ایک صورت میں ایک طلاق رجعی اور دوسری صورت میں دو طلاق رجعی پڑی، لہٰذا اگر شوہر نے پہلے کوئی طلاق نہیں دی تو ہنوز رجعت کی گنجائش ہے؛ البتہ آئندہ صرف ایک طلاق کا مالک رہے گا۔ یستفاد من النصوص الفقہیة التالیة: رجل طلق امرأتہ ثلاثا وقال: إن شاء اللہ وھو لا یدري أي شیء إن شاء اللہ لا یقع الطلاق ․․․ وھو المختار للفتوی (ہندیة: ۱/۴۵۵، وفیہا: ․․․ إذا قدم الشرط ولم یأت بالفاء في الجواب بأن قال ”إن شاء اللہ تعالی أنت طالق فعندہما لا یقع وعند أبي یوسف رحمہ اللہ تعالی یقع الخ (ہندیہ: ۱/۴۵۶، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند