• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 53682

    عنوان: ان شاء اللہ طلاق ، ان شاء اللہ طلاق ، ان شاء اللہ طلاق

    سوال: ایک لڑکی کو اس کے شوہر نے موبائیل پر میسج کیا اور لکھا کہ " سنو اور پھر اس کے بعد مجھے بھول جاو۔ ان شاء اللہ طلاق ، ان شاء اللہ طلاق ، ان شاء اللہ طلاق ۔ اب مبارک ہو اپ کو (بیوی کا نام سے لکھ کر)۔ میری طرف سے آپ آزاد ہو اور اپ کو اب مبارک ہو۔ پھر بیوی کا نام لکھ کر کہتا ہے کہ میں اب آزاد ہوں اور میرا دل بھی خوش ہے اپ کو اسلامی طریقہ سے آزاد کر کے ۔ آپ نے مجھے سے تین دفعہ طلاق کا لفظ کہلوا دیا اور اب میں آپ کو اسلامی طریقہ سے آزاد کرتا ہوں۔ اب اپ مجھے ایسا لڑکا دیکھائیں جو مجھ جیسا ہو۔ کہاں سے مجھ جیسا لڑکا ملے گا۔ اب مجھ پر یہ حرام ہے کہ میں اپ سے بات کروں اور میں اپ کی سب چیزیں موبائل سے ھٹا دونگا اور اپ کو بلاک کر دونگا۔ حضرت اس مسیج کی تصدیق کے لئے لڑکی نے شوہر سے جب بات کی تو اس نے اقرار کیا کہ ہاں مسیج میں نے ہی کیا تھا۔ اور لڑکے کے اس اقرا رکے گواہ بھی اس وقت فون پر لڑکے کا اقرار سن رہے تھے ۔ اس کے بعد، بعد میں لڑ کے نے فون کر کے بیوی سے کہا کہ میں نے ایک مولوی صاحب سے معلوم

    جواب نمبر: 53682

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 983-781/D=9/1435-U سوال کا آخری جملہ ناقص ہے، مولوی صاحب سے معلوم کرنے پر انھوں نے کیا جواب دیا، وہ مذکور نہیں ہے، بہرحال استفتاء میں جو صورت درج ہے اسکا حکم شرعی یہ ہے کہ شوہر کا جملہ ان شاء اللہ طلاق، ان شاء اللہ طلاق، ان شاء اللہ طلاق، تعلیق برمشیت خداوندی ہونے کی وجہ سے بے اثر ہے اس طرح اس پر مبنی دیگر جملے مثلاً شوہر کا کلام ”آپ نے مجھ سے تین دفعہ طلاق کا لفظ کہلوایا“ بھی لغو ہے، ان سے کوئی طلاق نہیں پڑی۔ البتہ شوہر کا جملہ ”میری طرف سے آپ آزاد ہو“ تنجیز ہے؛ اس سے ایک طلاق رجعی پڑگئی، رہا شوہر کا اگلا جملہ ”اب میں آپ الخ اگر اس سے مقصد سابق جملے کا تکرار ہے تو اس سے کوئی طلاق نہیں پڑی؛ لیکن اگر اس سے مستقل نئی طلاق دینا مقصود ہے تو اس سے مزید ایک طلاق رجعی پڑگئی، الغرض ایک صورت میں ایک طلاق رجعی اور دوسری صورت میں دو طلاق رجعی پڑی، لہٰذا اگر شوہر نے پہلے کوئی طلاق نہیں دی تو ہنوز رجعت کی گنجائش ہے؛ البتہ آئندہ صرف ایک طلاق کا مالک رہے گا۔ یستفاد من النصوص الفقہیة التالیة: رجل طلق امرأتہ ثلاثا وقال: إن شاء اللہ وھو لا یدري أي شیء إن شاء اللہ لا یقع الطلاق ․․․ وھو المختار للفتوی (ہندیة: ۱/۴۵۵، وفیہا: ․․․ إذا قدم الشرط ولم یأت بالفاء في الجواب بأن قال ”إن شاء اللہ تعالی أنت طالق فعندہما لا یقع وعند أبي یوسف رحمہ اللہ تعالی یقع الخ (ہندیہ: ۱/۴۵۶، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند