عنوان: مطلقہ عورت كا عدت كے دوران خرچ كس پر ہے؟
سوال: میں نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی اور اس کو پچاس ہزار روپئے بطور حقموازینہ اور عدت کی رقم کے بھیجا اوراس کے تمام کپڑے بھی بھیجے جو کہ اس کو اس کے والدین کے گھر سے ملے تھے، لیکن اس کے والد نے پیسہ قبول کرنے اورکپڑوں کولینے سے منع کردیا۔جب کہ مجھ کو اوقاف سے طلاق کا سرٹیفکٹ ملا ہے کیوں کہ قاضی کے سامنے میری بیوی متفق تھی کہ میں نے اس کو تین طلاق دی ہیں۔ براہ کرم مجھ کو بتائیں کہ اب میں عدت کی رقم کا کیا کروں جس کو اس کا باپ نہیں لے رہا ہے؟ میں نے پہلی طلاق اس کو اس کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے دی ، اور دوسری طلاق میری اجازت کے بغیر میرے گھر سے جانے کی وجہ سے دی اگر چہ میں نے اس سے کہہ دیا تھا کہ اگر تم جاؤ گی تو میرے نکاح سے باہر ہوجاوٴ گی۔ اور تیسری طلاق کے لیے میں نے اس کا انتظار کیا تین مہینہ وہ واپس نہیں آئی وہ میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتی اورمیری بہن کے ساتھ۔ براہ کرم میری اس کے کپڑوں اور عدت کی رقم کے بارے میں رہنمائی فرماویں، اگر وہ نہیں لے رہے ہیں تو آخرت میں کون ذمہ دار ہوگا؟ اور میں نے اس کو تمام زیورات دے دئے ہیں سوائے ان زیورات کے جو کہ میں نے اس کی ملکیت میں نہیں دئے تھے۔
جواب نمبر: 5325401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 875-687/D=8/1435-U
آپ اگر بیوی کو تین طلاق دے چکے ہیں تو جس طرح بھی ممکن ہو عدت کا خرچ مہر (اگر نہ دیا ہو) اور اس کے جہیز کے سامان (کپڑے وغیرہ جو اس کی ملکیت ہو) اس کے پاس کسی ذریعہ سے بھجوادیں اگر بار بار کی کوشش کے بعد بھی وہ لینے سے انکار کرے تو آپ بری الذمہ ہیں۔ اوراگر کسی تنازع کی وجہ سے وہ لینے سے انکار کررہے ہیں تو اس تنازع کو مصالحت کے طریقہ پر ختم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند