• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 53253

    عنوان: بیوی شوہر كے بلانے كے باوجود شوہر كے گھر نہ آئے تو طلاق كے بعد دوران عدت نفقہ كا كیا حكم ہے؟

    سوال: میری بیوی میرے گھر سے ۱۳/ نومبر کو چلی گئی اور میں نے اس کو ۱۵/ دسمبر کو فون کیا اور اس سے میرے گھر انڈیا میں جانے کی درخواست کی۔ اس کے بعد میں نے اس کو ایک اختیار دیا کہ میں انڈیا آؤں گا اور تم کوبیرون ملک لے جاوٴں گا۔ اس کے بعد اس نے کہا کہ ایک ہفتہ کے بعد آوٴ دوبارہ ایک ہفتہ کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ ایک مہینہ کے بعد آوٴ۔ تین مہینہ کی حاملہ ہونے کے بعد وہ میرے گھرانڈیا میں آنے پر راضی نہیں ہوئی۔ جب اس نے جھوٹ بولا تو میں نے اس کو پہلی طلاق دی۔ اس کے بعد وہ ایک دن میرے گھر آئی اور میں نے اس سے میرے گھر میں رات کو رہنے کی درخواست کی اورکہا کہ کل میں اس کو ٹکٹ بھیجوں گا اور وہ بیرون ملک آجائے گی۔ لیکن وہ تیار نہیں ہوئی۔ میں نے کہا کہ اگر تم میری اجازت کے بغیر جارہی ہو تو تم میرے نکاح سے باہر ہوگی یہ میری دوسری طلاق ہے۔ اس کے بعد ایک دن میں نے اس کو ۱۵/ فروری ۲۰۱۴ء کو فون کیا تو میں نے تیسری طلاق دی۔ کیا مجھ کو اس کو عدت کی رقم دینی ہوگی؟ براہ کرم مجھ کو بتائیں کہ کون صحیح راستہ پر ہے اور کون غلط راستہ پر ہے؟ اس نے مجھ سے کہا کہ کیا تم نے مجھ کو خرید رکھا ہے کہ ہر وقت مجھ کو حکم دیتے ہو وہ اس طرح سے میرے ساتھ بات کرتی تھی جب وہ اپنے والدین کے ساتھ تھی۔

    جواب نمبر: 53253

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 958-308/L=8/1435-U مذکورہ بالا صورت میں آپ پر عدت کی رقم دینی واجب نہیں، وتسقط بہ أي بالنشوز المفروضة لا المستدانة في الأصح (شامي: ۵/۳۱۲، ۳۱۳) وقال قبلہ: أطلق النفقة فشمل نفقة العدة إذا لم تقبضہا حتی انقضت العدّة: ففي الفتح أن المختار عند الحلواني أنہا لا تسقط وسنذکر عن البحر أن الصحیح السقوط․ (شامي: ۵/۳۱۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند