• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 52298

    عنوان: غصے كی حالت میں طلاق كے الفاظ نكل جانا

    سوال: میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری اور میری بیوی کے دریان کسی بات کو لے کر لڑائی جھگڑا شرو ع ہوگیا، میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی مگر بات بڑھتی گئی ، میری بیوی نے شدت سے طلاق کا مطالبہ کیا اور میری زبان سے غصے کی حالت میں تین مرتبہ طلاق کے الفاظ ادا ہوگئے ، اب سوا ل یہ ہے کہ کیا طلاق واقع ہوگئی؟میرے دو بچے ہیں ، ․․․․․ اگر طلاق واقع ہو گئی تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ میری بیوی بھی سرکاری ملازمت کرتی ہے ، اگر میں دوسری شادی کروں تو کیا مجھے سرکاری طورپر اجازت ہوگی؟ اگرطلاق ہوگئی ہو تو کیا میں دوسری عورت سے شادی کرسکتاہوں؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 52298

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 719-719/M=6/1435-U بیوی کے مطالبہٴ طلاق پر آپ کی زبان سے تین مرتبہ طلاق کے الفاظ ادا ہوگئے ہیں تو آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں پڑگئیں اور شوہر بیوی کا رشتہ بالکلیہ ختم ہوگیا، بچے اگر لڑکے ہیں تو سات سال کی عمر تک اور اگر لڑکیاں ہیں تو نوسال کی عمر تک ان کی پرورش کا حق ماں کو ہے اورخرچ آپ یعنی باپ کے ذمہ ہے، مدت حضانت مکمل ہونے کے بعد ان بچوں کو تحویل وتربیت میں آپ لے سکتے ہیں، اور شرعاً دوسری عورت سے شادی کرسکتے ہیں، سرکاری قانون کے متعلق کسی مسلمان وکیل سے تحقیق کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند