• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 5113

    عنوان:

    میں کناڈا میں رہتا ہوں اور میری اپنی بیگم سے کافی دنوں سے لڑائی ہو رہی تھی۔ ایک دن زیادہ لڑائی ہوِئی اور میری بیوی نے میری ماں سے بد کلامی کی اور گالیاں دیں اور ساتھ ساتھ مجھ سے لڑائی کرتی رہی۔ مجھے یہ برداشت نہ ہوا کیوں کہ میری بیوی کئی بار ایسا کرچکی تھی۔ اس لیے میرے منھ سے نکل گیا کہ میں نے تم کو ط ? دیا ط ? دیا۔ میں نے دو مرتبہ کہا اور پھر بیوی نے نہیں سنا کیوں کہ وہ برابر لڑ رہی تھی۔ ۔۔۔۔ ۔؟

    سوال:

    میں کناڈا میں رہتا ہوں اور میری اپنی بیگم سے کافی دنوں سے لڑائی ہو رہی تھی۔ ایک دن زیادہ لڑائی ہوِئی اور میری بیوی نے میری ماں سے بد کلامی کی اور گالیاں دیں اور ساتھ ساتھ مجھ سے لڑائی کرتی رہی۔ مجھے یہ برداشت نہ ہوا کیوں کہ میری بیوی کئی بار ایسا کرچکی تھی۔ اس لیے میرے منھ سے نکل گیا کہ میں نے تم کو ط ? دیا ط ? دیا۔ میں نے دو مرتبہ کہا اور پھر بیوی نے نہیں سنا کیوں کہ وہ برابر لڑ رہی تھی۔ پھر میں نے دوبارہ کہا سنا تم نے میں نے تم کو ط ? دے دی، دے دی، دے دی۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ کیا میری طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟ میری ایک بیٹی ہے تین سال کی۔ اپنی بیوی کو میں نے انڈیا اس کے میکے میں بھیج دیا ہے۔ یہ واقعہ 17 مارچ 2008 کا ہے۔ میرے بیوی کے والد انڈیا میں وکیل ہیں، انھوں نے اور کچھ لوگوں نے ڈاکٹر ذاکر نائک سے رابطہ کیا ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائک نے تحریری فتوی دیا ہے کہ آپ کی بیٹی کی طلاق نہیں ہوئی ہے چاہے تین یا تین سے زیادہ کہہ دی گئی ہوں ایک ہی ٹائم میں۔ میری بیوی اس وقت حالت حیض میں تھِی اور مجھ پر بہت زیادہ غصہ تھا کیوں کہ مسلسل زبان درازی کر رہی تھی۔ غصہ میرا اس سطح کا ہو گیا تھا جیسے میں یا تو اپنا کچھ کر لیتا یا کسی اور کا کچھ کردیتا، اسی حالت میں میں نے طلاق دی ہے۔ میں سنی حنفی ہوں، میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب جو بھی حوالے دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی، صحیح ہے؟ ڈاکٹر ذاکر کہتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے زمانے میں تین طلاق ایک ہی مانی جاتی تھی اور اس کو کوئی بھی تبدیل نہیں کرسکتا۔ وہ کہتے ہیں آپ تین مہینے سے پہلے اپنی بیوی سے رجوع کرلیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں کیا کروں؟ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 5113

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 648/ ب= 538/ ب

     

    صورتِ مذکورہ میں آپ نے پہلے دو مرتبہ، پھر تین مرتبہ طلاق دی، لہٰذا تین طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں۔ طلاق غصہ کی حالت میں اور حیض کی حالت میں بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اور ایک ساتھ تین دینے سے بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اورخلافِ سنت طریقہ اختیار کرنے سے گنہ گار بھی ہوگا۔ ڈاکٹر ذاکر نائک کا بتایا ہوا مسئلہ صحیح نہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث کے خلاف ہے، چاروں اماموں کے نزدیک بالاتفاق تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں۔ اب آپ کے لیے بیوی سے رجوع کرنا جائز نہیں ہے، البتہ حلالہ شرعی کے بعد رجوع کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند