• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 51086

    عنوان: ایک شوہر کی طرف سے اس کی طلاق یافتہ بیوی کو ادا کی جانئے مہر کی مقدر کیا ہے؟ یہ اس کی ماں اور دوسری بہنوں کے لیے مقررہ مہر کے مطابق حساب ہوگا؟

    سوال: ایک شوہر کی طرف سے اس کی طلاق یافتہ بیوی کو ادا کی جانئے مہر کی مقدر کیا ہے؟ یہ اس کی ماں اور دوسری بہنوں کے لیے مقررہ مہر کے مطابق حساب ہوگا؟

    جواب نمبر: 51086

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 403-293/L=4/1435-U اگر مہر مقرر ہو اور طلاق صحبت یا خلوتِ صحیحہ کے بعد ہو تو جتنا مہر مقرر تھا اس کی ادائیگی لازم ہوگی اور اگر مہر مقرر ہو لیکن طلاق صحبت یا خلوت صحیحہ سے پہلے ہوجائے توایسی صورت میں جتنا مہر مقرر تھا اس کا نصف ادا کرنا ہوگا، اور اگر مہر مقرر نہ ہو اور طلاق صحبت کے بعد ہو تو مہر مثل لازم ہوگا، مہر مثل کا مطلب یہ ہے کہ نکاح کے وقت اس لڑکی کے باپ کے گھرانے میں سے کسی عورت کو دیکھا جائے جو اس کے مثل ہو یعنی اگر یہ کم عمر ہے تو وہ بھی نکاح کے وقت کم عمر ہو، اگر یہ خوبصورت ہے تو وہ بھی خوبصورت ہو، اگر اس کا نکاح کنوارے پن میں ہواہو تو اس کا نکاح بھی کنوارے پن میں ہوا ہو، نکاح کے وقت جتنی مالدار یہ تھی اتنی وہ بھی ہو، جس جگہ کی یہ رہنے والی ہو اسی جگہ کی وہ بھی ہو، اگر یہ دین دار ہوشیار سلیقہ دار پڑھی لکھی ہے تو وہ بھی ایسی ہی ہو غرض جس وقت اس کا نکاح ہوا ہے اس وقت ان باتوں میں وہ بھی اسی کے مثل تھی جس کا اب نکاح ہوا، تو جو مہر اس کا مقرر ہوا تھا وہی اِس کا مہر مثل ہے۔ اور اگر مہر مقرر نہ ہو اور طلاق صحبت یا خلوت صحیحہ سے پہلے ہوجائے تو متعہ واجب ہوگا یعنی مرد کو ایک جوڑا دینا واجب ہے، جوڑے میں چار جیزیں داخل ہیں (۱) کرتہ (۲) سربند (اوڑھنی) (۳) پاجامہ (۴) چادر۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند