• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 49978

    عنوان: ”میری طرف سے آج سے آپ کی بھی چھٹی“ کا جملہ اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے کہا ہے تواس سے ایک طلاق بائن پڑگئی

    سوال: میری بہن کی میرے بہنوئی کے ساتھ لڑائی ہوئی، جس میں شوہر نے اس کو خاصا زدوکوب بھی کیا۔ لڑائی ختم ہونے کے بعد جب ہم صلح صفائی کروانے گئے تو دوران بات چیت ان کے شوہر اپنے والد کی لعن طعن سے ایک دم اشتعال میں آ گئے اور غصے میں یہ کہتے ہوئے کہ “ میں یہ گھر چھوڑ کے ہی چلا جاتا ہوں، اور پھر بہن سے مخاطب ہوئے کہ ‘” میری طرف سے آج سے آپ کی بھی چھٹی اور کل آپ کے کاغذات آپ کے گھر پہنچ جائیں گے” کمرے سے نکل گئے ۔ تھوڑی دیر بعد ان کو سمجھا بجھا کہ ان کا غصہ ٹھندا کیا گیا اور صلح کروا دی۔ لیکن میرے دل میں ایک کھٹک سی ہے کہ یہ الفاظ غصے میں اور طلاق کے کنایے میں کہے گئے تھے تو مذکورہ صورت میں کیا یہ طلاق میں شمار ہوں گے؟ کیا یہ طلاق بائن ہو گی یا طلاق رجوعی؟ کیا اگر ایسے یا اس سے ملتے جلتے لفظ اگر دوران لڑائی اس سے پہلے بھی کئی بار جن کی تعداد کا بھی علم نہ ہو، کہے گئے ہوں تو کیا ان پر توبہ کرنی ہو گی؟ وہ غصے کے بہت تیز ہیں اور وہ ایک دفعہ پہلے بھی غصے میں میری بہن کو ایک طلاق دے چکے ہیں۔ برائے مہربانی اس کا جواب جلد عنایت فرما دیجیے تا کہ میں کسی گناہ کے ارتکاب سے پہلے ان کو سمجھا سکوں

    جواب نمبر: 49978

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 376-82/B=3/1435-U ”میری طرف سے آج سے آپ کی بھی چھٹی“ کا جملہ اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے کہا ہے تواس سے ایک طلاق بائن پڑگئی، غصہ ٹھنڈا ہونے کے بعد بھی دونوں میاں بیوی کی طرح نہیں رہ سکتے۔ اخیر میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ پہلے بھی غصہ میں میری بہن کو ایک طلاق دے چکے ہیں، اگر شوہر اس کا اقراری ہے جب بھی بائنہ طلاق رہے گی، اگر دونوں میاں بیوی کی طرح ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو تین سے کم طلاق کی صورت میں عدت کے اندر یا عدت کے بعد نکاحِ جدید کرکے رہ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند