• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 49601

    عنوان: شوہر سے چھٹکارے کے لیے غلط اور فرضی وجوہات لکھ کر شوہر سے عدالت کے زور پر خلع لینا درست نہیں

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرے شوہر سے جب منگنی ہوئی تو کہا تھا کہ وہ پان کھاتے تھے جو چھوڑ چکے ہیں اور تنظیم سے تعلق بھی نہیں ہے لیکن جب شادی ہوئی تو پتہ چلا کہ وہ گٹکھا کھاتے ہیں اور بہت زیادہ سگریٹ پیتے ہیں اور ولیمہ کے دن الطاف بھائی کی طرف سے لفافہ اور قرآن پاک کاتحفہ آیا ۔ بعد میں گھر میں رینجرس بھی آئے۔ میں نے ماسٹرس کیا ہے اور میرے شوہر صرف میٹرک ہیں۔ اس سے ذہنی ہم آہنگی بھی نہیں ہورہی ہے۔ عید پر فطرہ اور کھالیں بھی پارٹی بنیاد پر لیں۔ اب میں ان وجوہات کی بناء پر خلع کا مطالبہ کرنے کو کہا تو وکیل نے کہا کہ رینجرس اور ایم کیو ایم کا ذکر نہ کریں آپپریشانی میں آجائیں گیں۔ اور خلع کے کاغذات میں بہت سی ایسی باتیں شامل کیں جو میرے ساتھ نہیں ہوئی جیسے مار پیٹ وغیرہ۔ وکیل کہتے ہیں کہ اگر یہ وجوہات نہ لکھیں تو عدالت خلع نہیں دے گی اب مجھے خلع چاہیے کیوں کہ ان میں حرام حلال کا تصور نہیں رہا او ررینجرس بھی پیچھیہیں۔ کیا میں غلط وجوہات دے کر خلع لے لوں کیوں کہ اصل وجہ نہیں لکھ سکتی لیکن جب حلف لیا جائے گا تو میں کیا کہوں؟ براہ کرم جلد میری رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 49601

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 303-301/N=3/1435-U شوہر سے چھٹکارے کے لیے غلط اور فرضی وجوہات لکھ کر شوہر سے عدالت کے زور پر خلع لینا درست نہیں، اور اگر اس پر جھوٹی قسم کھائی جائے تو یہ اور بھی سخت ناجائز وحرام ہوگا، کیوں کہ احادیث میں جھوٹی قسم کھانے پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں (دیکھئے: مشکاة شریف، باب الأقضیة والشہادات) لہٰذا آپ اس سے پرہیز کریں، اور اگر آپ اپنے شوہر سے بہرحال خلع چاہتی ہیں، تو اپنے یہاں کسی شرعی پنچایت یا دارالقضا سے رجوع کریں اور میں سرکاری عدلت سے خلع لینے کا مشورہ نہیں دے سکتا کیونکہ مجھے آپ کے یہاں میاں بیوی کے درمیان خلع کے تعلق سے نظامِ کورٹ سے واقفیت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند