معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 49471
جواب نمبر: 49471
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 43-8/B=1/1435-U (۱) اگر کسی لڑ کی کو طلاق ہوگئی اور اس کے بعد تین حیض گذرگئے تو اس کی عدت پوری ہوگئی، اس کے بعد اپنا نکاح کسی اور کے ساتھ کرسکتی ہے، عدت میں اگر پردہ نہیں کیا،اِدھر اُدھر گھومتی رہی، گھر نہیں بیٹھیں تو وہ گنہ گار رہے گی، لیکن اس کی عدت تین حیض آنے کے بعد مکمل ہوجائے گی،اس کے بعد نکاح کرسکتی ہے۔ (۲) یہ سمجھنا کہ کچھ مدت تک عدت نہ کی جائے تو طلاق معاف ہوجاتی ہے، یہ صحیح نہیں۔ (۳) ایسی کوئی صورت نہیں ہے، یہ سمجھنا کہ سات سال تک عدت نہ کی جائے تو طلاق معاف ہوجائے گی یہ صحیح نہیں ہے۔ (۴) عدت تو اپنے آپ (آٹومیٹک) پوری ہوجاتی ہے جیسا کہ اوپر تحریر کیا گیا، اگر طلاق کے بعد عورت کو تین مکمل حیض آگئے تو اس کی عدت پوری ہوگئی، یہ اور بات ہے کہ اگر اس نے عدت میں پردہ کا اہتمام نہیں کیا، اِدھر اُدھر جاتی رہی تو وہ گنہ گار ضرور ہوگی، لیکن اس کی عدت آٹومیٹک پوری ہوگئی، بعد میں عدت پوری کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند