• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 48487

    عنوان: اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ ” میں تمہیں اپنے نکاح سے آزاد کرتاہوں“ تو اس سے طلاق ہوگئی ؟یہ ایک مرتبہ کہا گیا ہے ۔ براہ کرم، بتائیں کہ بیوی کو واپس لانے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟تفصیل سے بتائیں تاکہ سمجھ میں آجائے ۔

    سوال: اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ ” میں تمہیں اپنے نکاح سے آزاد کرتاہوں“ تو اس سے طلاق ہوگئی ؟یہ ایک مرتبہ کہا گیا ہے ۔ براہ کرم، بتائیں کہ بیوی کو واپس لانے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟تفصیل سے بتائیں تاکہ سمجھ میں آجائے ۔

    جواب نمبر: 48487

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1334-1334/M=12/1434-U نکاح سے آزاد کرنے کا لفظ عرف میں طلاق کے لیے مستعمل ہے، لہٰذا یہ لفظ بمنزلہٴ صریح طلاق کے ہے، صورت مسئولہ میں اگر شوہر کو اقرار ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو مذکورہ جملہ ایک مرتبہ کہا ہے تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، عدت کے اندر شوہر رجوع کرسکتا ہے اورعدت تین ماہواری حیض ہے اگر حاملہ نہ ہو، اور حاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل ہے۔ رجوع کی بہتر صورت یہ ہے کہ شوہر دو گواہوں کے سانے یہ کہہ دے: ”میں دوبارہ بیوی کو زوجیت میں رکھتا ہوں“ اگر عدت کے اندر رجوع نہیں کیا تو عدت کے بعد تراضی طرفین سے نکاح جدید بلاحلالہ ہوسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند