معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 47447
جواب نمبر: 47447
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1271-1029/M=11/1434-U ﴿۱﴾ اگر دو ہی طلاق دی تھیں اور ان دو سے پہلے یا بعد میں کبھی کوئی طلاق نہیں دی، بیوی اورموقعہ پر موجود لوگ آپ کے بیان کی تصدیق کرتے ہیں تو دو طلاق رجعی واقع ہوگئیں۔ ﴿۲﴾ بیوی پر کسی نے تہمت لگائی اگرچہ وہ غلط بات نکلی، مگر آپ نے تہمت کی وجہ سے بیوی کو مُتَّہم سمجھا، یہ سمجھنا تو ہوش و حواس کھوبیٹھنے کی علامت نہیں بلکہ ہوش وحواس کے موجود ہونے بلکہ ہوش وحواس کے صحیح کام کرنے کی دلیل ہے او راتنی مقدار میں جو غصہ ہوتا ہے اس میں دی ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے، طلاق کا معاملہ عامۃً غصہ ہی میں پیش آتا ہے اپنی رضا ورغبت اور خوشی سے طلاق کے معاملات پیش نہیں آتے، اگر کوئی اکا دکا واقعہ کوئی پیش آگیا تو وہ شاذ کے درجہ میں کالعدم ہوتا ہے اور چونکہ آپ نے دو طلاق کو کسی شرط پر معلق نہیں کیا اس لیے دونوں طلاق زبان سے بولتے ہی منجز واقع ہوگئیں، اگر بیوی یا موقع پر موجود لوگ آپ کے بیان کی تصدیق نہ کرتے ہوں تو پوری تفصیل صاف صحیح لکھ سوال دوبارہ کریں، ایسی صورت میں حکم شرعی جو لکھا گیا ہے، ممکن ہے وہ بدل جائے۔ =============== نوٹ: جواب درست ہے، ۲ طلاق رجعی میں شوہر کو عدت کے اندر اندر رجوع کرلینے کا حق ہوتا ہے اورعدت پوری ہوجانے کے بعد نکاح جدید ضرور ی ہوتا ہے، کسی عالم سے سمجھ لیجیے گا۔ ﴿د﴾
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند