معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 46926
جواب نمبر: 4692601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1143-879/H=10/1434 (۱) اگر بیوی حمل سے ہو اور اسی حمل کو ضائع نہ کرنے پر طلاق معلق کی ہے اور بعینہ وہی الفاظ اس شخص نے بولے ہیں کہ جو استفتاء میں لکھے ہیں تو ضائع نہ کرنے کی صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہوگی (بچہ پیدا ہونے پر) (۲) اور بغیر کسی وجہِ شرعی کے حمل کو ضائع کرنا جائز نہیں اور اعضاء بن جانے کی صورت میں حرام ہے، بلکہ قتل ِنفس کا گناہ ہے۔ (۳) تعلیق کو ختم نہیں کرسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
مفتی
صاحب پاکستان میں عدالت تین بار نوٹس بھیجتی ہے اگر شوہر عدالت میں نہ آئے تو
عدالت عورت کو خلع دے دیتی ہے۔ کیا اس طرح خلع ہو سکتا ہے، بے شک مرد کی اس میں
رضا مندی نہ ہو؟ اور کیا عورت دوسری شادی کرسکتی ہے؟ اور خلع کا صحیح طریقہ کیا ہے
تفصیل سے لکھ دیں؟
ایک مجلس میں تین طلاقوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرمایا ہے کہ ذاکر نائک گمراہ ہے اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتا ہے، میرا سوال ہے کہ کیا ابن تیمیہ بھی گمراہ تھے۔
1768 مناظرمیری سالی اپنے شوہر سے چھ سال سے بالکل الگ رہ رہی ہے۔کیا ان کے بیچ طلاق خود بخود ہوگئی ہے اگر نہیں تو کتنے سال بعد؟
1929 مناظرمیری
بیوی نومسلمہ ہے۔ ایک مرتبہ میں نے اس کو ایک طلاق دی یعنی اس کو ایک مرتبہ طلاق
کے الفاظ کہے لیکن بعد میں ہم مل گئے۔ ایک دن کسی لڑائی کی وجہ سے میں بہت زیادہ
ناراض ہوگیا ، جب میں ناراض ہوتا ہوں تو میں بے قابو ہوجاتاہوں اور بہت سی مرتبہ
چیزوں کوادھر ادھر پھینکتا ہوں۔ اس وقت بھی میں بہت ناراض ہوگیا اور اپنی بیوی سے
کہا کہ میں تم کو دو مرتبہ طلاق دیتاہوں۔ اگر چہ میری طلاق کی کوئی نیت نہ تھی،
لیکن اچانک بغیر نیت کے طلاق کے الفاظ میرے منھ سے نکل گئے۔ جوں ہی میں نے طلاق کے
الفاظ کہے تو میرا غصہ چلا گیا اور میں چلانے لگا کہ میں نے کیا کردیا ہے۔ میری
ایک فیصد بھی طلاق کی نیت نہیں تھی، لیکن الفاظ میرے منھ سے باہر نکلے۔ چنانچہ اس
صورت حال میں جب طلاق کے الفاظ منھ سے باہر نکلتے ہیں بغیر اس طرح کی نیت کے توکیا
طلاق واقع ہوگی؟