• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 46205

    عنوان: میرا دو سال سے رابطہ نہیں‏، لیکن مجھے اب شک ہے کہ لڑکی کسی غلط راستے پر چل پڑی ہے ، کیا میں بھی اس کے اس گناہ میں شامل ہوں؟یا اس کو طلاق دیدینا چاہئے؟

    سوال: میں نے چار سال پہلے ایک لڑکی کے ساتھ شادی کی تھی ،لڑکی کے گھروالے کو پتا نہ تھا۔ وہ شادی اس لڑکی نے اپنے مجبوری کی وجہ سے کی تھی ایسے سماج کے لئے اس نے اپنے بھائی کی زندگی بچانے کے لیے مجھے استعمال کیا تھا، بعد میں اس کے گھروالوں کو پتا چلا تو گھروالوں نے اس کو بلایا، پاکستان جانے کے بعد میں اس کو پیسے بھیجتا رہا ، لیکن مجھے ایسا لگا کہ وہ ہر بات پر پنی بہنوں سے مشورہ لینے گی یہاں تک کہ میں نے خود سنا کہ بہنیں اس کو میرے بارے میں گمراہ کررہی ہیں، اب دو سال ے اس کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ، لیکن مجھے اب شک ہے کہ لڑکی کسی غلط راستے پر چل پڑی ہے ، کیا میں بھی اس کے اس گناہ میں شامل ہوں؟یا اس کو طلاق دیدینا چاہئے؟ اور کس طرح آخری دفعہ جب اس سے بات ہوئی تو اس نے کہا تھا کہ میں اب تیرے لیے مر چکی ہوں؟ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 46205

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1078-231/B=8/1434 آپ خود بنفس نفیس بیوی کے پاس جائیں اور اس سے ملیں اس کے والدین سے بھی ملیں اور بات چیت کرکے انھیں راضی کرکے بیوی کو اپنے ساتھ لے آئیں اور اگر حالات بات چیت کے بعد نبھاوٴ کے نظر نہ آئیں اور کوئی صورت نبھاوٴ کی ممکن نہ ہو تو آپ اپنے والدین کے اور گھر کے بڑے لوگوں سے مشورہ کے بعد اسے طلاق بھی دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند