• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 46090

    عنوان: نشہ كی حالت میں دی ہوئی طلاق

    سوال: کیا نشہ کی حالت میں طلاق ہوجاتی ہے؟ اگر ہوجاتی ہے تو کیا نکاح بھی اسی حالت میں ہوجاتاہے؟ فون پر نکاح اور طلاق ہوجاتی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 46090

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1255-316/B=9/1434 احناف کے نزدیک حرام چیزکے مثلاً شراب کے نشے میں زجرًا وتوبیخاً طلاق ہے تاکہ آئندہ وہ شراب کی عادت ترک کردے، یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کو جائز وحلال چیز کے کھانے پیسے سے نشہ آگیا اور اس حالت میں طلاق دی تو طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، اور چونکہ نشہ کی حالت میں عقل باقی رہتی اور وہ شریعت کے احکام کا مکلف ہوتا ہے اس لیے نشہ کی حالت میں اس کا نکاح کو قبول کرنا صحیح ہوگا، یعنی نشے کی حالت میں نکاح بھی صحیح ہوجاتا ہے۔ چنانچہ فتاوی قاضی خاں میں لکھا ہے، في باب الخلع، خلع السکران جائز وکذلک سائر تصرفاتہ إلا الردة والإقرار بالحدود والإشہاد علی شہادة نفسہ (خانیة مع الہندیة: ۱/۵۳۶) اور الاشباہ میں ہے: وقدمنا في الفوائد أنہ من محرم کالصاحي إلا في ثلث الردة والإقرار بالحدود الخالصة والإشہاد علی شہادة نفسہ (الأشباہ: ج۳/۳۷) اس میں صراحت کے ساتھ نکاح کا ذکر تو نہیں ہے لیکن سائر تصرفاتہ میں نکاح، طلاق عتاق، بیع بھی داخل ہونا اصولاً سمجھ میں آتا ہے۔ فون پر بذریعہ توکیل نکاح اور فون پر طلاق شوہر کے اقرار کے بعد واقع ہوجاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند