• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 44138

    عنوان: کیا میرے تینوں طلاق ہو چکے ہیں اور اب رشتہ حرام ہوگا؟

    سوال: میں نے اپنے بیوی کو ۱۳ دسمبر ۲۰۱۲ کو ایک خط بھیجا- اسمیں میں نے لکھا کے میں نیاسے اگست ۲۰۰۹ میں پہلا طلاق دیا تھا اور اب میں اسے دوسرا طلاق دے رہا ہوں․ خط بھیجنے کے کچھ دن بعد مجھے یاد آیا کے میں نے اکتوبر ۲۰۰۷ میں بھی اسکے والدہ کو فون پر کہا تھا کے" میں آپ کے بیٹی کو طلاق دے رہا ہوں-" لیکن انکے سمجھانے پر میں نے اگلے ہی دن وہ طلاق واپس لیا تھا․ اسلئے میں نے فون پر اپنی بیوی سے کہا کہ اگست ۲۰۰۷ کے طلاق کو مان کر تینوں طلاق ہو چکے ہیں․ لیکن اس نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا․ اسکا کہنا تھا کہ نہ کبھی میں نے یا کبھی اسکے والدہ نے اسے اس طلاق کے بارے میں یاد دلایا اور اسکے والدہ کو بھی اس طلاق کے بارے میں اب کچھ یاد نہیں، اسلئیاسکا کہنا تھا کے صرف دو ہی طلاق ہوئے ہیں اور ابھی رشتہ رکھا جا سکتا ہے ۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ میرے خط میں لکھے ہوئے الفاظ کے مطابق کیا دو ہی طلاق مانی جائے گی یا حقیقت کو دیکھتے ہوئے اسے تیسری طلاق ہی مانی جائے گی - مہربانی کرکے وضاحت کریں․ جزاکاللہ.

    جواب نمبر: 44138

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 384-391/D=3/1434 جب آپ کو یاد ہے کہ اکتوبر ۲۰۰۷ء میں بھی آپ نے ایک طلاق دیا تھا تو کل تین طلاق ہوگئی رشتہٴ نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا، اب بدون حلالہ شرعیہ دوبارہ آپ کے نکاح میں نہیں آسکتی، تین طلاق واقع ہونے میں آپ کا اقرار کافی ہے اور طلاق دے کر اسے واپس نہیں لیا جاسکتا اس لیے وہ بھی واقع ہوگئی دوسروں کا انکار کرنا بے اثر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند