معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 44045
جواب نمبر: 4404501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 217-181/H=3/1434 اگر یہ الفاظ (تم مجھ سے آزاد ہو) آپ کے علاقہ میں طلاق صریح کے استعمال میں رائج ہیں تو صورتِ مسئولہ میں ایک طلاق ان الفاظ سے واقع ہوگئی تھی، پھر آپ نے عدت گذارنے سے قبل اگر رجوع کرلیا تھا تو رجعت بھی درست ہوگئی تھی، اس کے بعد بچی پیدا ہوئی اور آپ نے ”طلاق طلاق طلاق“ تین مرتبہ کہہ کر طلاق دیدی تو تینوں طلاق واقع ہوکر بیوی حرام ہوگئی، اب آپ کو نہ حق رجعت رہا اور نہ تجدیدِ نکاح بغیر حلالہٴ شرعیہ کا استحقاق باقی ہے۔ بعد انقضائے عدت مطلقہ عورت کو حق حاصل ہوجائے گا کہ وہ علاوہ آپ کے جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے، بخاری شریف: ۲/۷۹۱، فتاوی ہندیہ: ۱/۵۰۱) وغیرہ میں صراحت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرا
اور میری بیوی کا جھگڑا ہوا میں نے اپنی بیو ی کو کہا کہ میں تمہیں طلاق دینا چاہ
رہا ہوں اور میں تمہیں طلاق دے رہا ہوں لیکن آگے میری نیت تھی کہ میں اس کو طلاق دیتا
ہوں یا ٹھہرکر دیتا ہوں مطلب یہ کہ نیت یہ تھی کہ طلاق لفظ کہتا ہوں ٹھہر کر کہ
اگراس کی طبیعت جھگڑے والی ٹھیک ہوتی ہے یا نہیں ورنہ طلاق کا لفظ کہوں گا لیکن جو
یہ کہا کہ طلاق دے رہا ہوں میری نیت یہ نہیں تھی کہ ان لفظوں کا مطلب طلاق ہے۔
حضرت صاحب میں بہت پریشان ہوں اوراپنی پسند اور رضا کی شادی ہے میری ماں بہت تعویذ
کروارہی ہے کہ میں اس لڑکی کو چھوڑ دوں۔ برائے کرم طلاق والے اور اس تعویذ والے
مسئلہ میں میری رہنمائی کریں میں بے حد پریشان ہوں۔ برائے کرم جلد جواب دیں میں
بہت پریشان ہوں۔
ہماری لڑکی کے لیے خلع کی
ضرورت ہے۔ ہماری لڑکی اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہے۔ ہماری لڑکی اور اس کا شوہر
ایک دوسرے سے گزشتہ نو مہینوں سے یعنی اگست 2008سے علیحدہ رہ رہے ہیں۔ لڑکا (شوہر)
آسٹریلیا میں ہے اور لڑکی (بیوی) امریکہ میں ہے۔تفصیل: خلع لینے کی اصل وجوہات حسب
ذیل ہیں:(۱) دسمبر
2006میں (دو سال اور چارماہ پہلے)جب سے ان کی شادی ہوئی ہے لڑکا (شوہر) یا اس کے
والدین نے لڑکی کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔اب تک ہم یعنی لڑکی کے والدین
اس کی( لڑکی) کی تمام ذمہ داریاں اٹھارہے ہیں اور اس کی ضروریات پوری کررہے ہیں ۔
(۲)جب تک وہ دونوں انڈیا میں ایک ساتھ رہے ،
تو لڑکا ہمیشہ مسلسل سگریٹ پیتے ہوئے پایا گیا اوراکثر راتوں کو گھر سے غائب رہتا
تھا اور فجر کے وقت گھر آتا تھا۔ وہ فجر کے پہلے آتا تھا اور فوراً غسل کرتا تھا
اپنی بیوی کے سامنے آنے سے پہلے ۔ ان چیزوں نے ہماری لڑکی کو بہت زیادہ پریشان کردیا
اور جب لڑکا اور اس کے والدین نے ہمارے اوپر ہماری لڑکی کو اعلی تعلیم حاصل کرنے
کے لیے امریکہ بھیجنے کے لیے دباؤ ڈالا تو ہم نے اپنی لڑکی کواپنے اخراجات پر امریکہ
بھیجنے میں ان کی (لڑکے کے والدین)کی اطاعت کی۔ ......
کیا فرماتے ہیں
علماء دین شرح متین مسلہ زیر پر مفقود بلخبر کی مدت کتنی ہئے ایک خاتون
کا شوہر تقریباً شادی کےچھے ماہ بعد سے اپنی بیوی کو اپنے مانباپ کے پاس
چھوڑکردوسری لڑکی کے ساتھ چلا گیا اور اس کا کچھ بھی اتہ پتہ نہی ہے لڑکے
کے والد سے بذریعہ فون گفتگو ہورہی ہئے لیکن لڑکی کو اس کی خبر نہی
ہورہی ہئے اور وہ اس لڑکی کے ساتھ گذر بسر کرنے تیار نہی ہئے کیونکہ وہ اپنے
والد و والدہ کی زبردستی سے شادی کیا ہئے جو بعد میں اسکی اطلاع ہمیں ملی
ہئے اور لڑکے کے اوپر تقریباً آٹھ پولیس کیس چوری اور دھوکہ بازی کے
کئے گئے ہیں فی الوقت وہ اس ریاست میں نہی ہیں بلکہ دوسری ریاست میں چھپ
کر رہ رہا ہئے ایسے حالات میں لڑکی شرعی قاضی کے تحت اپنے نکاح فسق
کراسکتی ہئے یا نہی اور شرعی قاضی مفقد بالخبر کے تحت نکاح فسق کرسکتا
براے کرم اس مسلہء کا حل جلد عنایت فرمایں تو اللہ کا شکر ادا کریں گے
میں نے اپنی بیوی کے رویہ سے تنگ آکر اسے
تین طلاق لکھ کر بھیج دی۔اب لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ قرآن اور سنت کے مطابق یہ ایک
طلاق ہوئی ہے، کیوں کہ انھوں نے اہل حدیث کے علماء سے ایسا فتوی لیا ہے کہ ایک وقت
میں دی ہوئی متعدد طلاقیں ایک ہی تصور ہوتی ہیں۔ جب کہ ہم لوگ (میں اور میری بیوی
دونوں)حنفی ہیں۔ س فتوی کی بنیاد پر مجھ سے یہ کہا جارہا ہے کہ تم رجوع کرلو۔ میں
یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا واقعی ایک طلاق ہوئی او ررجوع ممکن ہے؟ اور اگر قرآن
اور سنت کے مطابق یہ ایک طلاق ہوئی ہے تو احناف اس کو تین طلاق کیوں شمار کرتے
ہیں؟
میری
محبت کی شادی ہوئی تھی۔ لیکن میری بیوی مجھ سے طلاق چاہتی ہے، جب کہ میں اسے طلاق
نہیں دینا چاہتا۔ کئی مہینوں سے وہ مجھ سے الگ رہ رہی ہے۔ وہ مجھ سے ہمیشہ طلاق کے
لیے بحث کرتی تھی۔ اس نے بحث کے درمیان مجھ پر سے مہر بھی معاف کردئے تھے۔ میں نے
اس سے یہ جملے بحث کے درمیان الگ الگ وقت پر کہے تھے (۱) [تم آزاد ہو]۔ (۲)[تم آزاد ہو،میں نے تجھے
باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔(۳)[تم
آزاد ہو جہاں کہیں شادی کرنا چاہتی ہو کرسکتی ہو]۔ ان سب میں میری نیت کبھی بھی
طلاق دینے کی نہیں تھی۔ وہ مجھ سے کہتی تھی تم مجھے لفظ طلاق بھی کہہ دو۔ میں نے
اس سے کہا تھا [میں یہ لفظ نہیں کہہ سکتا]۔ اب وہ مجھ سے کہتی ہے کہ ہمارا صریح
طلاق بائن مغلظہ ہوگیا ہے، کیوں کہ [تم آزاد ہو] سے بھی طلاق صریح ہوجاتی ہے اگر
بحث کا موضوع طلاق ہے۔تو میں نے اس سے کہا تھا کہ [اگر ایسا ہوتا ہے ([تم آزاد ہو]
کہنے سے اور بنا لفظ طلاق کہے طلاق ہوجاتا ہو تو میں مان لوں گا (کہ طلاق ہوگیا
ہے)۔[تم آزاد ہو، میں نے تجھے باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔میں اب بھی کہتا ہوں او رتمہیں
پچاس بار کہنے کو تیار ہوں۔ حضرت بتائیں کہ کیا سچ مچ ہمارا طلاق ہوگیا ہے؟ اگر
ہاں، تو یہ بھی بتائیں کہ ہمارے درمیان کتنے اورکن کن طرح (صریح/کنایہ/بائن/رجعی)
کے طلاق ہو چکے ہیں (حالانکہ زیادہ سے زیادہ تین ہی ہوسکتا ہے) او رکن کن جگہ
(الفاظ سے) ہوا ہے؟ میں ساتھ رہنا چاہتاہوں کیا یہ درست ہے؟ والسلام
کیا ایام ماہواری میں جماع کرنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟ (۲) اگر دوسرے مقام میں جماع کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ (۳)بیوی کا دودھ پینا کیسا ہے؟ مجھے بتائیں کہ ان میں سے کس عمل سے نکاح پر اثر پڑے گا؟
2723 مناظرکیا خلع لینے کے اور مہربھی واپس کرنے کے بعد پھر سے عورت رجوع کرسکتی ہے بغیرحلالہ کے ؟ براہ کرم، جلد جواب دیں۔
4077 مناظر