• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 44023

    عنوان: جھگڑے کی نسبت سے طلاق رکھنا

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا اسکے بھائی سے جھگڑا ہے اور وہ اپنی بیوی کو کہتا ہے کہ اگر اسکے گھر گئی تو میں نے طلاق رکھی ہے، اب انکے معمولات صحیح ہو گئے ہیں اور وہ اپنی بیوی کو بھائی کے گھر جانے کی اجازت دیتا ہے تو کیا اب جانے سے طلاق ہو گی یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 44023

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 329-321/N=4/1434 شوہر نے بیوی سے جو الفاظ کہے ہیں وہ مجمل ہیں، واضح نہیں ہیں ”میں نے طلاق رکھی ہے“ اس کے ایک معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ بھائی کے گھر جانے کی صورت میں میں طلاق دیدوں گا، اس صورت میں بھائی کے گھر جانے پر وقوع طلاق کو معلق نہیں کیا گیا ہے بلکہ طلاق کا عزم وارادہ ظاہر کرکے عورت کو صرف ڈرایا اور دھمکایا گیا ہے، اور دوسرے معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ میں نے بھائی کے گھر جانے پر طلاق کا وقوع معلق کر رکھا ہے، اس لیے صورت مسئولہ عنہا میں شوہر پہلے اپنی مراد واضح کرے، پھر ان شاء اللہ حکم شرعی تحریر کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند