معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 43903
جواب نمبر: 4390301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 292-292/M=3/1434 وقوع طلاق کے لیے بیوی کا سامنے موجود ہونا لازم نہیں، بیوی کی غیرموجودگی میں بھی طلاق دی جاسکتی ہے، صورتِ مسئولہ میں جب کہ آپ کو اقرار ہے کہ دو گواہوں کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاق دیدی ہے تو بلاشبہ آپ کی بیوی پر وہ تین طلاق پڑگئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر ایک شخص یہ کہے کہ وہ اس لڑکی کے علاوہ اگر کسی اور لڑکی کے ساتھ شادی کرے تو اُس لڑکی پر طلاق ہو۔ تو کیا اگر وہ شخص اس لڑکی کے علاوہ کسی اور کے ساتھ شادی کرلے توکیا وہ لڑکی اس پر مطلقہ ہوجائے گی یا کہ نہیں؟
2486 مناظرمفتی
صاحب ہم ایک پیچیدہ مسئلہ میں الجھ گئے ہیں۔ ہماری رہنمائی کریں۔ میرے پھوپھا کی
عمر ساٹھ سال اور پھوپھی کی عمر پچپن سال ہے۔ گھر میں مالی تنگی بھی ہے ایک دن اسی
بات کو لے کر آپس میں کہا سنی ہوگئی، جھگڑا بڑھ گیا، پھوپھا غصہ میں آکر ان کے
بچوں کے سامنے پھوپھی کو طلاق طلاق طلاق بول دئے۔ پھوپھی ہمارے گھر چلی آئی ان کا
لڑکا آکر ایک مہینے بعد لے گیا ۔بولا امی ہمارے ساتھ رہیں گیں۔ گھر جانے کے بعد
پھوپھا بولے اگر تم گھر چھوڑ کر چلی جاؤ گی تو میں ساری جائدادبیچ کر کہیں چلا
جاؤں گا۔ دوبارہ ادھر نہیں آؤں گا۔ پھوپھی اس ڈر سے کہ پہلے سے مالی تنگی ہے پھر
جائداد ختم ہوجائے گی بچوں کا کیا ہوگا ایک لڑکی بھی دو بچوں کے ساتھ گھر پر ہے
طلاق شدہ۔ پھوپھا کسی مولوی سے پوچھے تو بولے خلع کرکے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
پھوپھا بولتے ہیں میں کوئی طلاق کے ارادہ سے طلاق نہیں دیا تھا غصہ میں منھ سے نکل
گیا۔ اوریہ عمر بھی نہیں ہے خلع کہ اور ارادہ یہ رکھنا کہ دوسرے سے نکاح کر کے ...
میری بہت شدید ذہنی پریشانی اور بیماری میں جس میں میں صحیح چیزوں کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتاہوں کہ کیا کروں اور کیا نہ کروں، اس طرح کی ذہنی کیفیت میں میں نے اپنی بیوی کو کہا میں تم کو تین طلاق دیتا ہوں، تم کو تین طلاق دیتا ہوں، میں تم کو ایک طلاق، دو طلاق، تین طلاق دیتا ہوں۔ برائے کرم مجھے جلد بتائیں کہ کیا طلاق واقع ہوگئی ہے اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟
2351 مناظرہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔
2017 مناظرشوہرنے ایک غیر مسلم عورت سے شادی کر لیا۔ اور اپنی بیو ی کو ٹارچر کیا اور اس علیحدہ رہا۔ لڑکی کے گھر والوں نے اس کو بلایا اور اس نے لکھا اور اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو ٹارچر وغیرہ کیا ہے اور کاغذ پر دستخط نہیں کیا او ردس سال سے مفرور ہے۔ بیوی کی ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے اوراس طرح سے اکیلے رہنا اس کے لیے بہت مشکل ہورہا ہے۔کوئی اس سے شادی کرنا چاہتاہے اور اس کے بچوں کو قبول کرنا چاہتاہے۔ کیا وہ شادی کرسکتی ہے؟
ایک صاحب سعودی عرب میں کام کرتے ہیں اور
کافی عرصہ ہوگیا ان کے پیچھے بیوی کا آوارہ پن کئی سالوں سے جاری تھا اب وہ کھل کر
آوارگی پر اتر آئی۔ اب وہ سعودی سے آئے بیوی نہیں سدھری تو انھوں نے اپنی بیوی کو
نکال دیا۔ (۱)اب اس
شخص کو طلاق دینی چاہیے یا نکاح پہلے ہی ٹوٹ گیا ہے؟ (۲)یا اس صورت میں بھی دونوں کے رہنے کی
گنجائش ہے؟