معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 43406
جواب نمبر: 4340630-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 191-189/M=2/1434 اگر شوہر نے زبان سے طلاق کا تلفظ نہیں کیا تو مذکورہ صورت میں اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
قال لي زوجي: إذا كنت في نكاحي فلم تأخذي من أحد شيئا. ولما سافرت إلى موطني فما أعطاني النفقة لي وللأبناء من مدة ثلاثة شهور، وأبنائي ما دون سنتين . فأخذت المال من أبنائي(المال التي أهديت لهم) للنفقة عليهم، وأبنائي قد أنعموا مالا من قبل أخواتي وبعض الأشياء هدية لهم. وأنا فقط استعمل لهم.. (*علما بأنني لم آخذ المال من الغير بل أبنائي قد أخذوا من الغير وأنا استعمل لهم*) . فهل يقع الطلاق بيننا؟ وأيضا بعض الحوائج الضرورية كـمعالجتي ومداواتي ومطعمي عند أبواي من المصارف المنزلية التي تحت رعاية أبي... وزوجي لم ينفق علي منذ عهد طويل۔
1318 مناظرمیں نے ابھی بہشتی زیور پڑھی اس میں طلاق کنایہ کا مسئلہ پڑھا ہے اس سیشک میں پڑ گیا ہوں۔میرا مسئلہ ہے کہ ایک سال پہلے میری بیوی سے تھوڑی بہت لڑائی ہوئی تھی ، میں نے اسے بولاکہ تم اپنے گھر چلی جاؤ ۔تھوڑی دیر بعد میں نے معافی مانگ لی تھی اپنے بیوی سے ،کیوں کہ یہ ایک سال پرانی بات ہے۔ میری نیت تو طلاق دینے کی نہیں تھی لیکن مجھے اپنی گھبراہٹ دور کرنی ہے۔ شائد میرے دل کے کسی کونے میں تھوڑی فیصد ہو طلاق دینے کی۔ کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
2610 مناظرطلاق
رجعی، بائن، مغلظہ کی کیا تعریف ہے؟ (۲)طلاق بائن کے کتنے عرصہ بعد تک رجوع
کی گنجائش ہے؟ (۳)کیا
طلاق بائن کے بعد بھی حلالہ کروانا پڑتا ہے؟
طلاق كے بعد رجوع كس طرح كیا جاتا ہے؟
15458 مناظر