• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 43252

    عنوان: شوہر کی مرضی بلکہ زبان سے الفاظ خلع کہے بغیر با خلع کی تحریر پر اپنی مرضی سے دستخط کیے بغیر خلع واقع نہیں ہوسکتا

    سوال: میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں ، لیکن ڈھائی سال سے میری بیوی چھوٹی چھوٹی بات پر جھگڑا کرتی ہے ، وہ یہ تب سے کررہے ہیں جب سے میں نے گھر اس کے نام لکھ کردیا ہے اور ہمارا یک لڑکا بھی ہے جو ساڑھے تین سال کا ہے، لیکن ایک سال سے وہ کومہ میں ہے، اس کو دماغی بیماری ہوگئی ہے ، اس وجہ سے میری مالی حالت کمزور ہوگئی ہے، مگر جھگڑا کرنے کی وجہ کچھ اور ہے، میری بیوی مجھ سے خلع چاہتی ہے اور میں دینا نہیں چاہتاہوں۔ میری بیوی اور اس کی امی 28/8/12کو کسی قاضی کے پاس جاکر خلع نامہ بنا کر لے آگئی اور مجھے کہتی ہے کہ اس میں دستخظ کردو، میں نے دستخظ نہیں کیا اور نہ قاضی نے مجھ سے کچھ اور نوٹس دیا ، اس کے بعد 1/11/12 کو مجھے قاضی کے ذریعہ نوٹس ملا اور اس میں لکھا ہے کہ نوٹس کا جواب دو،اگر آپ نے نوٹس کا جواب نہیں دیا تو آپ کی بیوی آپ کے نکاح سے نکل جائے گی۔ میرے کچھ سوالات ہیں، براہ کرم، جواب دیں۔ کیا شریعت میں اس بات کی اجازت ہے کہ بیوی خلع لے سکتی ہے شوہر کی مرضی کے بغیر؟ (۲) کیا شریعت میں اس بات کا اختیار ہے کہ قاضی دونوں فریقوں کی بات سنے بغیر ایک طرفہ خلع نامہ دیدے، کیا کسی قاضی کو شریعت میں اجازت ہے کہ وہ بیوی کے خلع مانگنے پر نکاح سے فسخ کردے شوہر کی مرضی کے بغیر؟ (۲) کیا بغیر نوٹس کے قاضی فیصلہ دے سکتاہے؟اگر میں نے نوٹس کا جواب نہیں دیا تو کیا خلع ہوجائے گا؟

    جواب نمبر: 43252

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 161-118/D=2/1434 (۱) شوہر کی مرضی بلکہ زبان سے الفاظ خلع کہے بغیر با خلع کی تحریر پر اپنی مرضی سے دستخط کیے بغیر خلع واقع نہیں ہوسکتا۔ (۲) قاضی کی جانب سے ایک طرفہ خلع تامہ دینے سے نکاح ختم نہیں ہوتا شوہر سے بیان لیے بغیر تفریق نہیں کرسکتا، ہاں اگر شوہر کا تعنت (سرکشی) بیوی کے حقوق کے سلسلہ میں ثابت ہوگیا اور شوہر نے جواب دہی سے پہلو ہی بھی کی ہو تو مطابق الحیلة الناجزہ شرعی پنچایت نکاح کا فسخ کرسکتی ہے۔ (۳) نہیں۔ اس کا اسے اختیار ہیں۔ نوٹس کا جواب نہ دینے سے تو خلع نہیں ہوا البتہ تعنت ثابت ہونے کی صورت میں فسخ کیا جاسکتا ہے۔ آپ نوٹس کا جواب تحریری یا زبانی خود حاضر ہوکر دیں اور اگر خلع کی نوبت آتی ہے اور آپ قصوروار نہ ہوں تو آپ مکان کے واپسی کی شرط لگاسکتے ہیں، اور دیگر مالی معاملات مابین الزوجین بھی صاف کرلیں کیونکہ خلع سے صرف مہر معاف ہوتا ہے اور اگر ادا کرچکے ہیں تو واپس لے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند