• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 43154

    عنوان: خلع كے كہتے ہیں

    سوال: میری شادی کو ۹ ماہ گزر چکے ہیں، میری بیوی مجھ پر الزام لگا رہی ہے کہ میں نے اس کو نان نفقہ نہیں دیا اور اس لئے وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے ،جو کہ سراسر الزام ہے ،میں نے اس کو اپنی حیثیت کے مطابق اے ٹی ایم کارڈ اس کو دے دیا تھا اور کہا تھا کہ جتنی مرضی خرچ کر لینا ،اب مجھے وہ کہتی ہے کہ جو سونا وغیرہ میں نے دیا تھا ، وہ نہیں دوں گی کیو کہ میں خلع نہیں طلاق مانگ رہی ہوں اور یہ خلع نہیں۔ مجھے اللہ پاک کے واسطے گائیڈ کریں کے خلع کیا ہے؟ اور خلع کا کیا طریقے کارہے؟اور میری بیوی کو ۸ ماہ کی امیدواری یعنی پیٹ سے بھی ہے اور مجھے کہہ رہی ہے کہ میرا بچے پر کو ئی حق نہیں۔ اللہ پاک کے واسطے مجھے شریعت کے مطابق خلع کا طریقہ بتا ئیں اور سونا وغیرہ پر میرا شرعی حق بنتا ہے یا نہیں؟میں نے اس کو استعمال کرنے کے لئے دیا تھا اور حق مہر ایک لاکھ اسی وقت ادا کر دیا تھا ۔

    جواب نمبر: 43154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 110-81/D=2/1434 خلع کے لفظ سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، طلاق اور خلع میں فرق یہ ہے کہ اگر شوہر نے از خود یا بیوی کے مانگنے پر خلع کرلیا تو بیوی کا حق مہر ختم ہوجاتا ہے، یعنی بیوی مہر کا مطالبہ نہیں کرسکتی، بلکہ وہ شوہر کے ذمہ سے معاف ہوجائے گا اور اگر مہر ادا کرچکا ہے تو بیوی کے ذمہ مہر کی رقم واپس لوٹانا ضروری ہوگا۔ بیوی کا بلاوجہ شرعی کے طلاق کا مطالبہ کرنا سخت گناہ کی بات ہے، گذشتہ دنوں کے نفقہ کا مطالبہ کرنا بھی غلط ہے اس کا اسے حق نہیں، آپ نے سونا یا دیگر چیزیں اگر صرف استعمال کے لیے دی تھی اس کی وضاحت کردیا تو آپ اپنی دی ہوئی چیزیں واپس لے سکتے ہیں، لڑکا تو آپ ہی کا قرار دیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند