• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 43047

    عنوان: طلاق رجعی

    سوال: مذہب اسلام نے مرد کو یہ سہولت دی ہے کہ اگر وہ اپنی بیوی کو طلاق رجعی دے اورپھر اسے افسوس ہو اپنے فیصلہ کے بارے میں تو اسے موقع دیا جاتاہے کہ وہ اپنی بیوی کو تین حیض کے اندر واپس لائے اور تین حیض گذر نے کے بعد وہ اپنی بیوی کو نکاح جدید کرکے واپس لاسکتاہے؟ تو مذہب اسلام ایسی عورت کو کیا سہولت دیتا ہے جس کو اپنے شوہر سے خلع لینے کے بعد افسوس ہو؟کیا اس کو دوسرے مرد سے شادی کئے بغیر دوبارہ اپنے شوہر سے شادی کرنے کا موقع دیتاہے ؟اگر ہاں تو کتنی مدت میں وہ اس سہولت کو استعمال کرسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 43047

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 104-104/M=2/1434 اگر شوہر نے بیوی کو طلاق رجعی دی تو چونکہ اس میں نکاح بالکلیہ ختم نہیں ہوتا اس لیے عدت میں رجوع کرنے کی شریعت نے اجازت دی ہے، لیکن اگر شوہر نے طلاق بائن دی یا طلاق رجعی دی اور بغیر رجوع کے عدت گذرگئی تو ایسی صورت میں مرد کے لیے بھی بلاتجدید نکاح کے رجعت کا استحقاق نہیں رہتا۔ اسی طرح اگر عورت کو خلع لینے کے بعد افسوس ہو تو شرعاً اس کو یہ اجازت حاصل ہے کہ اسی مرد سے دوبارہ نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے، بشرطیکہ مرد تیار ہو، آپ کو شبہ اس لیے ہوا کہ آپ نے طلاق رجعی اور خلع دونوں کا حکم یکساں سمجھ لیا، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند